نئی دہلی: بھارتی جریدے آؤٹ لک نے دعویٰ کیا کہ سعودی عرب نے بھارتی مسافر بردار طیارے ‘ایئر انڈیا’ کو دہلی سے اسرائیل براہِ راست فلائٹ کے لیے اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دی۔
مذکورہ فیصلے کو سعودی عرب اور اسرائیل کے مابین تعلقات میں بہتری کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
بھارتی میگزین نے اسرائیلی اخبار”ہرٹز“ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ‘سعودی عرب نے پہلی بار اسرائیل جانے والی فلائٹس کو فضائی حدود کی اجازت تفویض کردی’۔
آوٹ لک کے مطابق نئی دہلی میں اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے 6 روزہ دورے میں اشارہ دیا تھا کہ سعودی عرب جلد فضائی حدود کی اجازت دے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم نے بھارت کے صنعت کاروں سے خطاب میں کہا تھا کہ ‘ہم کوشش کررہے ہیں کہ بھارت اور اسرائیل کے مابین براہِ راست فلائٹ کا سلسلہ شروع ہوا جیسا کہ اسرائیل اور چین کے مابین ہے’۔
مذکورہ فیصلے کا اطلاق اگلے ماہ سے متوقع ہے جس کے بعد نئی دہلی اور تل ابیب کے درمیان فضائی سفر کا دورانیہ ڈھائی گھنٹے کم ہو جائے گا۔
گزشتہ 70 برسوں سے سعودی عرب کی فضائی حدود ناصرف اسرائیلی طیاروں بلکہ اسرائیل جانے والے تمام مسافر بردار طیاروں کے لیے بند تھیں۔
دوسری جانب سعودی جنرل اتھارٹی آف سول ایویشن کے ترجمان نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ایئرانڈیا کو اسرائیل کے لیے فضائی حدود کے استعمال کی اجازت نہیں دی گئی۔
یمن بارےاقوام متحدہ کی رپورٹ گمراہ کن ہے – سعودی عرب
عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق اگرچہ سعودی حکومت نے گزشتہ 70 برسوں سے اسرائیل جانے والی تمام فلائٹس کے لیے اپنی فضائی حدود پر پابندی عائد کی لیکن یہ کوئی پوشیدہ حقیقت نہیں رہی کہ خلیجی ریاستوں سمیت سعودی عرب سے نجی طیارے اسرائیل جاتے ہیں تاہم انہیں براہِ راست اسرائیل جانے کی اجازت نہیں اس لیے پہلے وہ اردن کے دارالحکومت عمان کے ہوائی اڈے پر ٹہرتے ہیں۔