افغان طالبان کا لڑائی ختم کرنے کےلئے ایک بار پھر امریکہ سے مذاکرات کرنے کی اپیل

176

طالبان نے امریکہ پر زور دیا ہے کہ افغانستان کی تقریباً 17 برس پرانی لڑائی ختم کرنے کے لیے مذاکرات کا آغاز کیا جائے، جس کے لیے اُنھوں نے کئی طرح کا عندیہ دیا ہے کہ وہ مکالمے کی راہ تلاش کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

لڑائی ختم کرنے کے طریقہٴ کار پر بات چیت کے لیے کابل میں بلائے گئے علاقائی راہنماؤں کے اجلاس کے آغاز سے دو روز قبل، اپنے بیان میں تحریک نے کہا ہے کہ وہ معاملے کا پُرامن تصفیہ چاہتے ہیں۔

’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق، بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’افغانستان کی اسلامی امارات کا سیاسی دفتر امریکی اہل کاروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ افغان معمے کے پُرامن حل کے لیے اسلامی امارات کے سیاسی دفتر سے براہِ راست مذاکرات کریں‘‘۔

اِس میں کہا گیا ہے کہ ’’اس سے تصفیہ تلاش کرنے میں مدد ملے گی اگر امریکہ امریکہ افغان عوام کے جائز مطالبات تسلیم کرتا ہے، اور کسی پرامن ذریعے سے اپنی تشویش اسلامی امارات کو پیش کرتا ہے اور گفتگو کرتا ہے‘‘۔

بیان میں ایلس ویلز کے بیانات کا حوالہ دیا گیا ہے، جن میں امریکی محکمہٴ خارجہ کے بیورو آف جنوبی و وسط ایشیائی امور کی پرنسیپل ڈپٹی نائب وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا ’’دروازہ کھلا ہے‘‘۔

طالبان کا بیان

دو ہفتے سے کم عرصہ قبل، طالبان نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ ’’پُرامن مکالمے کے ذریعے افغان تنازع کےحل کو ترجیح دیتے ہیں‘‘۔

امریکہ نے گذشتہ برس افغانسان کے لیے اپنی فوجی معاونت بڑھا دی تھی، خاص طور پر فضائی کارروائیوں کو تیز کیا گیا تھا، جس کا مقصد باغیوں سے جاری تعطل ختم کرنا اور اُنھیں مذاکرات کی میز پر لانا تھا۔

ایسے میں جب امریکی فوج کا کہنا ہے کہ اس حکمت عملی نے طالبان کو سخت نقصان پہنچایا ہے، جنھیں اب بھی ملک کے کافی علاقے پر کنٹرول حاصل ہے یا وہاں وہ طاقت ور ہیں۔

گذشتہ دو ماہ میں اُنھوں نے کابل میں ہونے والے دو بڑے حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے، جن میں سینکڑوں شہری ہلاک و زخمی ہوئے، جب صدر اشرف غنی کی مغربی حمایت یافتہ حکومت میں عوام کے اعتماد کو جھٹکا لگا ہے۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ لڑائی ختم کرنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ ہے طالبان اور افغان حکومت کے مابین مذاکرات کے ذریعے تصفیے پر پہنچنا۔

اس ہفتے ’وائس آف امریکہ‘ سے ایک انٹرویو میں، ویلز نے کہا ہے کہ خودساختہ ’’کابل عمل‘‘ کے سلسلے کا اگلا اجلاس بدھ سے شروع ہوگا اور اس کا مقصد یہ واضح کرنا ہے کہ مکالمے کا امکان موجود ہے۔

پُرامن حل کی تلاش

اُنھوں نے کہا کہ ’’مجھے پورا یقین ہے کہ اجلاس میں علاقائی کوششوں کو بڑھاوا دیا جائے گا جس سے طالبان کو یہ سب سے بڑا پیغام جاتا ہے کہ دروازہ کھلا ہے، اور امن اور استحکام کا یہی راستہ ہے‘‘۔

لیکن، جہاں تمام فریق یہ کہتے ہیں کہ وہ پُرامن حل چاہتے ہیں اور منظر عام سے ہٹ کر رابطے بھی ہوتے ہیں، سنہ 2015 میں ایک بار امن بات چیت کا آغاز ہوتے ہوتے فوری رک گیا تھا۔