افغان امن اجلاس : طالبان سے غیر مشروط بات چیت کا اعادہ ہوگا

170

افغان صدر اشرف غنی بدھ کے روز ایک بین الاقوامی اجلاس کی میزبانی کریں گے۔ اہل کاروں کا کہنا ہے کہ اس موقع پر وہ طالبان کے ساتھ ’’غیر مشروط‘‘ امن مذاکرات کے اعلان کا اعادہ کریں گے اور سرکش گروپ کو مدعو کریں گے کہ وہ اس مقصد کی خاطر کابل میں دفتر کھولے۔

ایک صدارتی ترجمان نے منگل کے روز اخباری نمائندوں کو بتایا کہ یہ پیش کش مجوزہ ’’مربوط امن منصوبے‘‘ کی حکمت عملی کے تحت کی جائے گی، جس کا صدر خودساختہ ’’کابل عمل‘‘ اجلاس میں اعلان کریں گے، جہاں 20 سے زائد ملک اور بین الاقوامی تنظیموں کے نمائندے شریک ہوں گے۔

ہارون چخان سوری کے الفاظ میں ’’افغان حکومت کی جانب سے بات چیت کے آغاز کے لیے کوئی شرائط نہیں، اور اسے امید ہے کہ طالبان یہ پیش کش قبول کریں گے، تاکہ افغانستان میں استحکام اور دیرپہ امن آسکے‘‘۔

اُنھوں نے کہا ہے کہ ایسے مکالمے کی ہمت افزائی کی خاطر اور طالبان ایلچیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے حکومت اقدام کرنے پر تیار ہے، اگر طالبان کابل آنے پر رضامند ہوں۔

اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے، چخان سوری نے کہا کہ ’’حکومت اس بات کو ترجیح دے گی کہ یہ مذاکرات کابل میں، یا افغانستان کے کسی دوسرے مقام پر ہوں۔ لیکن اگر طالبان یہ بات چیت افغانستان سے باہر کرنا چاہتے ہوں تو حکومت اس پر بھی تیار ہے؛ اگر وہ کسی مسلمان ملک میں منعقد ہوتے ہیں جو اس تنازع میں ملوث نہ ہو، یا پھر اقوام متحدہ کے دفتر میں ہوں‘‘۔

طالبان افغان حکام کو امریکہ کی کٹھ پتلیاں قرار دے کر اُن کے ساتھ مذاکرات سے انکار کرتے آۓ ہیں۔

’’کابل عمل‘‘ کے دوسرے اجلاس سے قبل، پیر کو ایک بیان میں طالبان نے اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ وہ امریکہ سے براہِ راست بات چیت کریں گے، جو افغانستان میں کی جاری جنگ کا الزام ملک میں غیر ملکی فوجوں کی موجودگی کو قرار دیتے ہیں، جسے اب 17 سال ہو چلا ہے۔

قطر میں قائم طالبان دفتر کا حوالہ دیتے ہوئے، بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’افغانستان کی اسلامی امارات کا سیاسی دفتر (طالبان) امریکی اہل کاروں سے مطالبہ کرتا ہے کہ افغان معمے کے پُرامن حل کے لیے اسلامی امارات کے سیاسی دفتر سے براہِ راست مذاکرات کیے جائیں‘‘۔

امریکی محکمہٴ خارجہ کے ایک اعلیٰ سفارت کار، ایلس ویلز کے حالیہ بیانات کے جواب میں، باغی گروپ نے ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا ’’دروازہ کھلا ہے‘‘۔

اس ہفتے کے آغاز پر ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے، ویلز نے بتایا کہ اجلاس کی کوشش ہوگی کہ ممکنہ مکالمے کو واضح کیا جائے۔