پنجگور میں اربوں روپے ترقیاتی اسکمیوں کے نام پر ہڑپ کئے گئے ۔
ترقیاتی منصبوں سے عوام نے ایک فیصد کا فائدہ نہیں اٹھایا اور خستہ حال ہوکر انکا نام ونشان مٹ گئے ۔
دی بلوچستان پوسٹ رپورٹ کے مطابق پنجگور میں چارسال دور حکومت پنجگور میں کوئی اجتماعی منصوبہ بنا نے ریکارڈ نہ بنا سکا اسکی ترقیاتی کارکردگی صفر رہی ۔
پنجگور کے اربوں روپے کے سیوریج لائن بلیک ٹاپ روڑ ناقص مٹیریل اور غیر منصوبہ بندی سے ضیاع ہوگئے۔
سینکڑوں کاریزات کے نام سے اربوں روپے نکالے گئے لیکن ان کاریزات میں ایک گلاس پانی تک زمین داروں کو میسر نہیں ہوئی ،اربوں روپے بور سولر لینڈلولینگ ،مختلف مد میں فنڈز ریلیز ہوئے صرف چندخاندانوں پہ محددو رہے ،جس سے کسی متاثر اور ضرورت مند زمیندار کو نہیں ملے ۔
خدابادان ،چتکان، سوردو ،سراوان، تسپ، گرمکان،وشبود،و دیگر علاقوں میں کئی مقامات پہ بلیک ٹاپ روڑ بنائے گئے جو ایک ایک ماہ کی معیاد تک رہے اور انکا نام و نشان زمین پر موجود نہیں ہے ،اور تاریخ میں پہلی بار رخشان ندی کے اندر ایک روڑ دو کروڑ روپے کے زیادہ لاگت سے بنائی گئی روڑ کو زمین کھا گئی کہ اسمان نگل گیا ،صرف ہفتوں بعد ٹوٹ پھوٹ ہوکر زمین سے غائب ہوئی،چار سو کروڑ روپے پنجگور میں چار سالوں کے دوران پنجگور کو ترقیاتی مد ، زرعی ،آبنوشی اور مختلف اسکمیوں کی مد میں ملے جن کا پنجگور کے عوام کو ایک ٹکہ کا فائدہ نہیں ہوا ،کاریزات کی خشک حالی سے پنجگور کے مشہور اور عالمی منڈی میں معروف کجھور سمیت دیگر زراعت سے وابستہ پانی کی عدم رسائی کی وجہ سے انکے درخت مرگئے۔
اہلیان پنجگور نے میڈیا سے کئی بار اظہار مایوسی ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ بلوچستان میں تحقیقاتی ادارے ان لوٹ مار گروہ کے لوٹ ماری میں برابر کے شریک ہیں ان سے اپیل کرنا دیوار سے باتیں کرنے کے مترداف ہے