نئی حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے: متحدہ اپوزیشن

265

بلوچستان اسمبلی میں متحدہ اپوزیشن جما عتوں کے رہنماؤں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد میں ساتھ دینے والی جما عتوں کی مدد کے بدلے قائد ایوان کے لئے جس رکن اسمبلی کو اکثریتی جما عتیں نامزد کریں گی ہم اسے مکمل تعاون فراہم کر یں گے اپوزیشن جما عتیں نئی حکومت کا حصہ نہیں بنیں گی، اگر کسی بھی طرح جمہوری نظام کو پٹری سے اتار نے کی کوشش کی گئی ہم اس عمل کی بھر پور مخالفت کریں گے ،ہم حکومت میں اس لئے نہیں جارہے کیونکہ ہم اپنی اپوزیشن کی مد ت پوری کرنا چاہتے ہیں ،سیاست مفروضوں کی بجائی زمینی حقائق پر چلتی ہے جن کا نالے سے اس پار والوں سے رابطہ ہے انہیں سے پوچھیں کے سینیٹ الیکشن ہوں گے یا نہیں ،یہ بات بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر مو لانا عبدالواسع ،بی این پی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل ،عوامی نیشنل پارٹی کے انجینئر زمرک خان اچکزئی ، رکن اسمبلی نوابزادہ طارق مگسی ،بی این پی عوامی کے سنےئر نائب صدر سید احسان شاہ نے بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن چیمبر میں پر یس کانفر نس کرتے ہوئے کہی۔

اس موقع پر رکن قومی اسمبلی حاجی عثمان بادینی ، سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ،ارکان صوبائی اسمبلی خلیل الرحمن دمڑ ،مولوی معاذاللہ ،میر ظفر زہری ،میر حمل کلمتی ،مفتی گلاب کاکڑ ودیگر بھی موجود تھ۔

،مولانا عبدالواسع نے کہا کہ ہم نے مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (ق) اور اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ملکر پہلا مرحلہ خوش اسلوبی سے طے کر لیا ہے آج ہم نے متحد ہ اپوزیشن کا اجلاس بلایا جس میں مشاورت کے بعد فیصلہ ہوا ہے کہ ہم میں سے کوئی بھی رکن وزیراعلی کا امیدوار نہیں ہے اور نہ ہی ہم حکومت میں شامل ہوں گے ،انہوں کہا کہ حکومت بنا نے کے لئے اکثر یتی جما عتوں کا اختیار دیں گے وہ جسے بھی نامزد کریں ہم اس فیصلے کو قبول کریں گے اور حکومت سازی میں انکی مدد کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن مستقبل میں بھی اپنا مثبت کردار ادا کرے گی اگر کوئی غیر جمہوری عمل ہوا توہم اسی وقت آئندہ کا لائحہ عمل طے کرینگے انہوں نے کہاکہ متحدہ اپوزیشن میں تیرہ ارکان اسمبلی موجود ہیں جبکہ دیگر جماعتوں کے پاس 20سے زائد ارکان ہیں لہذا انہیں حکومت بنانے میں کوئی مشکل نہیں پیش آئے گی۔

انہوں نے کہاکہ ہمیں وزیراعلی کے نام پر کسی اختلاف کا علم نہیں ہے ہم اصولوں کی سیاست اور پاسداری کرتے ہیں وزارتوں کے شوقین نہیں سینیٹ کے انتخابات میں ابھی وقت ہے جب انتخابات ہونگے تب ہی بتاسکتے ہیں کہ کس سے اتحاد کرینگے تاہم جیسے ہم نے دیگر مرحلے اتفاق اوراتحاد سے طے کئے ہیں سینیٹ کے انتخابات بھی ایسے ہی ہونگے ہم نے بلوچستان کے مسائل کا حل اتفاق اور اتحاد سے نکالنا ہے میری شنود میں نہیں آیا کہ یہ اسمبلی توڑنے کیلئے سازش کا پہلا حصہ ہے یہ سوال آپ عمران خان ،آصف زرداری ،طاہر القادری سے پوچھے جو کھلے عام کہتے ہیں کہ سینیٹ انتخابات نہیں ہونگے دینگے ۔

بی این پی کے سربراہ رکن صوبائی اسمبلی سردار اختر جان مینگل نے کہاکہ جسے بھی اکثریت ملے گی ہم ایوان میں اسے سپورٹ کرینگے جس شخص کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی گئی ہے انکو واپس کیسے لاسکتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہم کسی کی خواہش کا حصہ نہیں بن سکتے سیاست مفروضوں پر نہیں چلتی سیاست میں زمینی حقائق دیکھے جاتے ہیں ہم اپوزیشن میں اپنی مدت پوری کرنا چاہتے ہیں تاکہ حکومت کی طرح ہم بھی آدھے وقت میں اپنی مدت پوری کئے بغیر فارغ نہ ہوجائے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہاکہ ہماری تحریک کو کمزور بنانے کیلئے یہ پراپیگنڈہ کیا گیا تھا کہ سینیٹ انتخابات کو سبوتاژ کرنے کیلئے تحریک عدم اعتماد پیش لائی گئی ہے تحریک سے قبل ہی وزیراعلی نے استعفیٰ دے دیا یہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ سینیٹ انتخابات کو سبوتاژ کرنے کیلئے یہ سب کیا گیا عوامی نیشنل پارٹی جمہوریت کیساتھ کھڑی ہے اور آئندہ بھی کھڑی رہے گی۔

نوابزادہ طارق مگسی نے کہاکہ اگر کوئی رکن اسمبلی یہ الزام لگا رہاہے کہ کرپشن ہوئی اور سینیٹ انتخابات نہیں ہونگے تو وہ سامنے آئے اورثبوتوں کیساتھ بات کریں۔

بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی ) کے مرکزی سینئر نائب صدر سید احسان شاہ نے کہاکہ حکومت کی شروع دن سے کارکردگی بہتر نہیں رہی جس کی وجہ سے اسکے اپنے اراکین اسکے خلاف تحریک عدم اعتماد لائے اپوزیشن کی کامیابی کے بعد یہ بات ثابت ہوگئی کہ موجودہ حکومت ڈیلیور کرنے میں ناکام رہی ہے ۔