سائیں جی ایم سید کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں – بی ایس او آزاد

227

سائیں کی فلسفہ اور فکرکے بنیاد پر آج سندھی قوم قومی آزادی کی جدوجہد میں سرگرم عمل ہیں: بی ایس او آزاد

بی ایس او آزاد کے ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاکہ سندھ کے عظیم رہنما سائیں جی ایم سید کی 114ویں سالگرہ کے موقعے پر ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں سائیں سندھ کے سرزمین میں پیدا ہونے والے ایک عظیم اور ناقابل فراموش شخصیات ہے جنہوں نے سندھی نیشنلزم کو سائنسی بنیادوں پر استوار کیا ۔ سائیں جی ایم سید ایک مظبوط فکر رہنماء ہونے کے ساتھ ساتھ آزادی کے جدوجہد میں ایک استاد کی حیثیت رکھتے تھے سائیں کی فلسفہ اور فکرکے بنیاد پر آج سندھی قوم قومی آزادی کی جدوجہد میں سرگرم عمل ہیں اور سائیں کے فکر و نظریے کو عام کرنے کے لیے نوجوان سندھی سماج کو سیاسی حوالے سے منظم کررہے ہیں جو قابل ستائش اور محکوم قوموں کیلئے مشعل راہ ہے ۔

ترجمان نے مزید کہا کہ قومی آزادی کی جنگوں میں قربانیاں لازمی امر ہے قربانیاں آزادی کے جہدکاروں میں حوصلہ بخشتی ہے سندھ سرزمین پر قابض پاکستان کی قبضے کے بعد سندھی قوم پر ریاستی ظلم وجبر میں ہر گزرتے روز کے بعد اضافہ ہوتا جارہا ہے لیکن ریاستی ظلم و جبر کسی بھی صورت آزادی کے جہد کاروں کے حوصلوں کو کمزور نہیں کرسکتے ہیں ۔

ترجمان نے کہا کہ محکوم قوموں کو مرحلہ وار اپنے جنگ کو سائنسی بنیاد پر آگے لے جانے کی ضرورت ہے دنیا کی کامیاب تحریکوں کا مطالعہ سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ محکوم قوموں کے جہد مسلسل کے سامنے سامراجی ظلم و جبر ناکام ہوجاتے ہیں سندھی اور بلوچ قوم پر قابض پاکستان کی بربریت بھی ناکام ہوجائے گا کیونکہ سندھی اور بلوچ قوم فکر و نظریے کے بنیاد پر قومی آزادی کے جدوجہد کررہے ہیں بلوچ و سندھی سیاسی کارکنان جی ایم سید جیسے رہبروں کی علم و فلسفہ سے افادیت حاصل کریں۔

ترجمان نے کہا سندھی سیاسی کارکنان کی جدوجہد آزادی جی ایم سید کی فکر کو آگے لے جارہے ہیں جبکہ سیاسی کارکنان کی جدوجہد سے قابض ریاست اپنے قبضے کو مزید برقرار نہیں رکھ سکتا ہے ۔بلوچ نوجوان جی ایم سید کی فکر و فلسفے کا مطالعہ کریں تاکہ وہ قومی آزادی کی جدوجہد میں نظریاتی حوالے سے مزید پختہ ہوجائے ترجمان نے آخر میں سندھی نوجوانوں کومخاطب کرتے ہوئے کہا کہ سندھی نوجوان عملی میدان میں نوجوانوں کو مزید منظم کریں اور قابض پاکستان کے خلاف عوامی رائے کی بنیاد ڈالے تاکہ سندھی نوجوان قابض پاکستان کے شاطرانہ پالیسیوں سے محفوظ ریں اور نوجوانوں کی توانائیاں صرف سندھی سماج کیلئے خرچ ہو ۔