قلات ڈویژن کے مختلف اضلاع میں بارش نہ ہونے کی وجہ سے قحط سالیکی لپیٹ میں آگئے ہیں
۔پہاڑی علاقوں میں آباد لوگ شہروں کی جانب منتقل ہورہے ہیں ،چراگائیں خشک ،پاوالی(مال مویشی پالنے والے ) لوگ بے روزگار،واٹر لیول ہزار فٹ سے بھی نیچے چلی گئی ،باغات خشک ہو نا شروع ہو گئے۔
شدید سرد ی میں جنگلات کی کٹائی بھی زور و شور سے جاری ،جنگلائی حیات بھی شدید خطرے سے دو چار ۔
دی بلوچستان پوسٹ نیوز ڈیسک رپورٹ کے مطابق طویل عرصے سے بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے قلات ڈویژن کے مختلف اضلاع ،خضدار ،قلات،مستونگ ،خاران ،واشک ،آواران میں قحط سالی کے آثار پیدا ہونا شروع ہو گئے ہیں ۔
قلات کی جنگلیں کٹائی کی وجہ سے اور خضدار کی چراگائیں خشک سالی کی وجہ سے خشک ہو گئے ہیں چراگائیں خشک ہونے کی وجہ سے مالداری کرنے والے لوگوں کو مشکلات کا سامنا ہیں ان علاقوں میں مال مویشی لاغر اور مختلف بیماریوں کا شکار ہوتے جا رہے ہیں ۔
خشک سالی کی وجہ سے پہاڑی علاقوں میں آباد لوگ شہروں کا رخ کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے خشک سالی کا شکار ان علاقوں میں واٹر لیول انتہائی تیزی سے نیچے جا رہی ہے۔
بعض علاقوں میں 1200 فٹ تک واٹر لیول نیچے جا چکی ہے ۔
واٹر لیول نیچے جانے کی وجہ سے زراعت بھی متاثر ہونا شروع ہو گیا ہے جبکہ قلات ،مستونگ ،خضدار میں باغات بھی خشک ہونا شروع ہو گئے ہیں ۔
شدید سردی اور گیس کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے لوگ جنگلوں کی کٹائی کر رہے ہیں جنگلوں کی کٹائی کی وجہ سے جنگلی حیات بھی خطرے سے دو چار ہو گئی ہے ۔
اس حوالے سے عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ حکومت کو چائیے کہ وہ خشک سالی سے نمٹنے کے لئے فوری اور ہنگامی بنیادوں پر اقداما ت کا آغاز کریں۔
دیہی علاقوں میں میڈیکل ٹیمیں روانہ کریں اور جنگلوں کی کٹائی پر مکمل پابندی لگانے کے ساتھ ساتھ جنگی حیات کی تحفظ کے لئے بھی حکمت عملی تشکیل دیں اگر قحط سالی کے جو آثار ہیں ان سے نمٹنے کے لئے فوری اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو آنے والے دنوں میں صورتحال خطرناک شکل اختیار کر سکتی ہے ۔