اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل آنتونیو گوترش نے اپنے ایک بیان میں ایران میں احتجاجی مظاہروں میں شریک افراد کی ہلاکتوں پر سخت افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے ایرانی نظام پر زور دیا ہے کہ وہ آزادیِ اظہار اور پُرامن مجمعوں سے متعلق ایرانی عوام کے حقوق کا احترام کرے۔
ایرانی حکام نے تصدیق کی ہے کہ ملک کے مخلتف شہروں میں جاری احتجاجی مظاہروں کے دوران اب تک 21 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ ایک ہزار سے زیادہ کو حراست میں لیا گیا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے ترجمان فرحان حق کا کہنا ہے کہ “ہمیں لوگوں کی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ مزید تشدد کے استعمال سے گریز کیا جائے گا”۔
اس سے قبل منگل کے روز اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نِکی ہیلی نے مطالبہ کیا تھا کہ نیویارک میں سلامتی کونسل اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کا ہنگامی اجلاس منعقد کیا جائے تا کہ ایران کی صورت حال اور ایرانی عوام کی جانب سے مطلوب آزادی کو زیر بحث لایا جا سکے۔
ایرانی نظام کے مرشد اعلی علی خامنہ ای نے منگل کے روز ایک بیان میں احتجاجی مظاہرین کو بیرونی ایجنٹ قرار دیا تھا۔ خامنہ ای نے “ملک دشمنوں” پر الزام عائد کیا کہ عوامی تحریک کے پیچھے اُن کا ہاتھ ہے۔
ایران میں معیشت کی ابتری اور مہنگائی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جمعرات کے روز مشہد شہر سے ہوا تھا۔ یہ سلسلہ بعد ازاں دیگر شہروں تک پھیل گیا اور اب مظاہرین ایران میں نظام کی تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔