پنجاب، سندھ، خیبر اور کشمیر تک شہریوں اور کارخانوں کو گیس فراہم کرنے والے ڈیرہ بگٹی کے اپنے باسی شدید سردی میں گیس کی سہولت سے محروم ہوکر لکڑیاں جلا کر سردی کا مقابلہ کررہے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق ڈیرہ بگٹی میں سردی کی شدت کے اضافہ کے ساتھ گیس بحران شدت اختیار کرگیا۔ڈیرہ بگٹی اور ملحقہ علاقوں میں گیس ناپید عوام لکڑیوں پر گزارہ کرنے لگے ۔
عوامی حلقوں نے کہنا ہے کہ گیس کے مصنوعی بحران کو جان بوجھ کر طول دیا جارہا ہے جس سے یہاں کے باسیوں کو سخت دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے علاقہ سے منتخب عوامی نمائندوں نے بھی گیس بحران کے مسئلے سے آنکھیں چرالیں ہیں۔
عوامی حلقوں نے گیس بحران غیر اعلانیہ گیس لوڈ شیڈنگ اور پریشر کمی ٹھیک کرنے کا مطالبہ کردیا بصورت دیگرسخت احتجاج کیا جائیگا ۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ ڈیرہ بگٹی ایک لاوارث شہر بن چکا ہے، گرمی ہو یا سردی ڈیرہ بگٹی کے مکین زندگی کے تمام تربنیادی ضروریات سے کوسوں دور ہیں ۔یہاں سے منتخب عوامی نمائندے سب ہی عوامی مسائل سے غافل نظر آتے ہیں ڈیرہ بگٹی کے عوامی اور سماجی حلقوں کا کہنا ہے کہ ڈیرہ بگٹی اور ملحقہ علاقوں میں سوئی گیس کے اضافی لوڈ شیڈنگ کم پریشرنے شدید سردی میں مذید اضافہ کردیا ہے ۔
سوئی گیس کی مصنوعی بحران نے عوام کی معمولات کو یکسر طور پر منجمند کردیا ہے نہ ختم ہونے والا کم پریشر سمیت گیس لوڈشیڈنگ نے رہی سہی کسر پوری کردی ہے ۔
عوام ٹھٹھرتی سردی میں بحالت مجبوری لکڑیاں جلاکر گزارہ کرنے پر مجبور ہیں ۔
شہر بھر میں گیس کی انتہائی کم پریشر سے خواتین کو امور خانہ داری میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ سکول جانے والے بچے بغیر ناشتہ کیئے سکول جاتے ہیں جبکہ اس ضمن میں جب شہر بھر میں گیس نہ ہونے کے برابر ہے اور اسکے مصنوعی بحران پر کوئی نوٹس لینے والا نہیں ۔
ڈیرہ بگٹی کے عوامی اور سماجی حلقوں نے شہر میں گیس لوڈشیڈنگ اور کم پریشر کو درست کرنے کے ساتھ مطالبہ کیا ہے کہ عوام کو سوئی گیس کی اذیت سے نجات دلائی جائے بصورت دیگر ڈیرہ بگٹی کے عوام اپنے حقوق کیلئے سڑکوں پر سخت ترین احتجاج کرنے سے بھی گریز نہیں کرینگے۔