بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ یکم دسمبر سے مشکے، راگئے ، گچک اور گرد و نواح میں جاری آپریشن کو وسعت دیتے ہوئے کیچ اور گوادر کے مختلف علاقوں میں پھیلایا جا رہاہے۔ مشکے اور راگئے سے بلوچ رہنما ڈاکٹر اللہ نذر کے بہنوں سمیت پچاس سے زائد خواتین اور بچوں کو پاکستانی فوج نے حراست کے نام پر لاپتہ کیاہے۔ اب تک پاکستانی آرمی ایک خاتون اور بچی سمیت آٹھ لاشیں مشکے نوکجو ہسپتال میں لاچکی ہے۔ علاقے کا محاصرہ ہونے کی وجہ سے بمباری اور شدید سردی سے مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ان مظالم کو وسعت دیتے ہوئے ضلع کیچ اور گوادر کے مختلف علاقوں میں فوج کشی اور بڑی تعداد میں نئے دستوں کی آمد جاری ہے۔ میرانی ڈیم کے درجن سے زائد کمروں کو فوجی مقصد کیلئے استعمال کرتے ہوئے سینکڑوں فوجیوں کو وہاں لاکر قریبی آبادیوں پر یلغار کی تیاری کی جارہی ہے۔ گوادر کی طرف تلار اور ساہجی کے گردو نواح میں بھی کئی فوجی گاڑیاں سینکڑوں فوجی لیکر علاقوں کا محاصرہ شروع کرچکے ہیں۔ خدشہ ہے کہ مشکے، راگئے اور گچک کی طرز کا آپریشن یہاں بھی آزمایا جائے گا۔ میڈیا کی خاموشی کی وجہ سے نہ صرف مشکے سے لاپتہ خواتین و بچوں کو بازیاب نہیں کیا گیا بلکہ اس سے فائدہ اُٹھا کر پاکستانی فوج نے بلوچ نسل کشی میں اضافہ کرنے کیلئے دشت، تلار اور ساہجی کے گرد و نواح میں دیہات و قصبوں کو گھیراؤ کرکے بربریت شروع کردی ہے۔ دشت کے علاقے بامسار میں ایک اور اسکول پر قبضہ کرکے فوجی چوکی میں تبدیل کیا گیا ہے۔ دشت ہی میں آج کئی گھروں میں سرچ آپریشن کے نام پر خواتین اور بچوں کی بے حرمتی اور تشدد کی گئی۔ جبکہ مستونگ کے کئی علاقوں میں بھی گھر گھر تلاشی کا سلسلہ جاری ہے۔
ترجمان نے کہا کہ جاری آپریشن میں اس وقت شدت لائی گئی، جب نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر مالک نے سوات طرز آپریشن اور مسلم لیگ کے سرفراز بگٹی نے بلوچ نسل کشی کا مشورہ دیا تھا۔ حکومت میں شامل جماعت ہونے کی وجہ سے قابض فوج نے انکے مشوروں پر فوری عملدرآمدکا آغاز کیاہے۔ گوکہ بلوچستان میں سوات سے بدترین آپریشن اور نسل کشی پہلے سے جاری تھا ،مگر سرکاری نمائندوں کے اعلان نے اس پر مہر ثبت کی ہے۔ ڈاکٹر مالک کے دور حکومت میں توتک خضدار سے تین اجتماعی قبریں برآمد ہوئیں جن سے 169 لاشیں ملیں۔ جو سوات کی تاریخ میں ناپید ہیں مگر ڈاکٹر مالک شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار بن کر حالات بے خبر ہوکر مشاورت کے پیسے بھی لے رہاہے۔ ڈاکٹر مالک اور سرفراز جیسے جعفر و صادق کو تاریخ میں ان کا جواب دینا ہوگا۔