بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے تربت شہر میں نیشنل پارٹی کے دفتر پر دستی بم حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ نسل کشی میں ملوث نیشنل پارٹی کے دفتر پر دستی بم سے حملہ کیا ہے۔ حملے کو ایک وارننگ کے طور پر کیا گیا تاکہ نیشنل پارٹی معصوم بلوچوں کو ورغلا کر اپنے کارکن بناکر آئی ایس آئی کیلئے استعمال سے باز آئے۔ اور کارکنوں کو پتہ ہونا چاہئے کہ نیشنل پارٹی بلوچستان میں وہ عمل کر رہا ہے جو ستر کی دہائی میں جماعت اسلامی نے بنگلہ دیش میں کی تھی۔ جماعت اسلامی کو بنگالیوں کی نسل کشی کی سزا آج مل رہی ہے مگر ہم کل کا انتظار کئے بغیر ان جیسوں کو آج ہی نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم پر سزا دیں گے تاکہ بلوچ نسل کشی میں کمی آسکے یا دوسرے اس تاریخ سے سبق سیکھیں۔ ڈاکٹر مالک کا سوات طرز آپریشن اور اسکی وزارت اعلی کے دور میں اجتماعی قبروں کی برآمدگی نیشنل پارٹی کو نسل کشی میں شامل ہونے کیلئے ثبوت کے طور پر کافی ہیں۔ جبکہ وہ اس سے بڑے جرائم کا ارتکاب جاری رکھے ہوئے ہیں۔ دشت ساجی تلار میں خونی آپریش کی تیاریاں انہی کی ایما پر کیا جا رہا ہے۔ ان کو سزا ملے گی۔ ان کے دفاتر اور ملوث افراد سے بلوچ عوام دور رہے۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ نو دسمبر کو سرمچاروں نے ہوشاب کاٹگ میں عرب شکاریوں کی سیکورٹی پر حملہ کیا۔ یہ حملہ عرب شیوخ کو تنبیہ کے طور پر کیا گیا کہ وہ پاکستان جیسی ظالم و جابر پر بھروسہ کرکے بلوچستان کا رخ نہ کریں بلکہ بلوچوں کی جد و جہد کا احترام کرکے ہماری تاریخی تعلقات کو خراب کرنے کے بجائے استوار کرنے پر توجہ دیں۔