بھارت نے پاکستانی گندم اور اس کی مصنوعات کی سب سے بڑی مارکیٹ افغانستان پر قدم جمانے کیلئے نئی حکمت عملی ترتیب دے دی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان میں 97 لاکھ ٹن گندم کے ذخائر ہونے کے باوجود ایکسپورٹ کے حوالے سے واضح پالیسی نہ ہونے کے باعث بھارت نے چاہ بہار کے راستے افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کی جانب اپنی گندم بیچنے کیلئے پیش قدم شروع کر دی ہے ۔اس سلسلے میں بھارت سے 15 ہزار ٹن گندم کی کھیپ افغانستان پہنچ چکی ہے جبکہ بڑی مقدار میں مزید گندم افغانستان برآمد کرنے کیلئے بھی تیاریاں کر لی گئی ہیں،
اس وقت پنجاب میں58 لاکھ ٹن، سندھ میں 17 لاکھ ٹن، کے پی کے میں ساڑھے 3 لاکھ ٹن ، بلوچستان ایک لاکھ ٹن اور پاسکو کے پاس گندم کے 18 لاکھ ٹن ذخائر موجود ہیں۔
پاکستان بھر میں گندم ذخیرہ کرنے کی انتہائی محدود صلاحیت کے باعث 69 فیصد گندم گنجیوں اور اوپن اسٹوریج میں پڑی ہے ۔
اعداد و شمار کے مطابق اس وقت پنجاب میں 35 لاکھ ٹن جبکہ سندھ اور پاسکو کی 15 لاکھ ٹن گندم گودام نہ ہونے کے باعث رل رہی ہے ، جبکہ خیبر پختونخوا میں بھی گندم ذخیرہ کرنے کی صلاحیت صرف ایک لاکھ ٹن ہے ۔
پاکستان میں گندم کی مجموعی پیداوار 2 کروڑ 35 لاکھ ٹن جبکہ فی کس کھپت 124 کلو گرام ہے ۔
گندم کی نئی فصل آنے میں تقریبا 4 ماہ باقی رہ گئے ہیں جس کے مطابق آئندہ برس بھی پاکستان کے پاس 55 سے 60 لاکھ ٹن گندم کا کیری فارورڈ ہوگا۔
لہذا اتنی بڑی مقدار میں ضرورت سے زائد گندم موجود ہونے کے باوجود پاکستان افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں میں اپنی کئی دہائیاں پرانی منڈیا ں کھو رہا ہے ۔
جس سے فائدہ اٹھانے کیلئے بھارت خطے میں سرگرم ہو گیا ہے ۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ بھارت زر مبادلہ کے حصول اور مالی فوائد کے بجائے پاکستان کو نقصان پہنچانے کیلئے خسارے میں اپنی گندم ان منڈیوں میں پہنچا رہا ہے کیونکہ افغانستان ماضی میں پاکستان کی 10 سے 15 لاکھ ٹن گندم ، آٹے اور سوجی وغیرہ کی مارکیٹ رہی ہے ۔
دوسری جانب پاکستان میں زمینی راستوں سے گندم کی ایکسپورٹ پر پچھلے 10 ماہ سے پابندی عائد ہے ، عالمی منڈی میں گندم کی قیمتیں 120 سے 180 ڈالر فی ٹن ہیں جبکہ پاکستانی گندم تقریبا 310 روپے فی ٹن ہے ،اسلئے پاکستان انٹرنیشنل مارکیٹ میں اپنی گندم فروخت نہیں کر پا رہا