بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ بی ایم سی یونٹ کی جانب سے ایک سیمینار بعنوان بلوچ و پشتون کے درمیان تعلقات تاریخ کے تناظر میں منعقد کیا گیا سیمینار سے پروفیسر ڈاکٹر منظور بلوچ ،تنظیم کے مرکزی سیکرٹری غنی بلوچ،عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری حاجی نظام الدین کاکڑ،ڈاکٹر عبدالباقی درانی ،بولان میڈیکل کالج کے وائس پرنسپل ڈاکٹر عبدالرؤف شاہ ،ڈاکٹر عطاء اللہ بزنجو ،ایڈوکیٹ عمران بلوچ دیگر مہمانوں سمیت بی ایم سی کے طلباء نے کثیر تعداد میں شرکت کیے۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ کئی برسون بعد آج پہلی دفعہ بلوچ اور پشتون دو اقوام کے درمیان تعلقات کے حوالے سے گفتگو کرنے اور سننے کا موقع ملا ہے۔اگر تاریخی حوالے سے دیکھا جائے تو احمد شاہ ابدالی اور میر نصیرخان نوری سے لے کر نواب خیر بخش مری ،سردار عطاء اللہ خان ،میر غوث بخش بزنجو،خان ولی خان ،صمد اچکزئی اوردیگر پشتون ملی رہنماؤں کے درمیان سیاسی ،قومی اور علاقائی تعلقات تھے کیونکہ ان کے سیاسی ،معاشی اور ثقافتی مفادات ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں لیکن نیپ کے ٹوٹنے کے بعدبلوچ اور پشتون برادر اقوام کے ردمیان تعلقات میں دراڈیں آگئیں اور یہ دو اقوام ایک دوسرے سے دور ہوکر ان کو قومیت کے نام پر ایک سازش تحت لڑایا گیا۔موجودہ دور میں بھی بلوچ اور پشتون کے درمیان اتحاد ہوا ہے لیکن یہ اتنا مؤثر ثابت نہیں ہو سکے کہ جن سے ان دو قوموں کے عام طبقہ ایک دوسرے کے قریب آ جائیں اور خاص کر طلباء کے درمیان جو دوریاں تھی ان میں خاطر خواہ فرق نہیں آیا ہے کیونکہ ان اتحاد سے عام طبقے کو کچھ بھی حاصل نہیں ہوا اصل میں یہ اتحاد صرف اپنے سیاسی مفادات حاصل کرنے تھے۔
رہنماؤں نے مزید کہا کہ ایک دفعہ پر بلوچ اور پشتون کے درمیان تعلقات کے حوالے سے گفتگو کا آغاز ہو چکا ہے لہذا دونوں اقوام کے سیاسی رہنماؤں ،طلباء تنظیمیں اور ہر مکتبِ فکر کے لوگ آگے بڑھے اور وہی پہلوالے تعلقات کو بحال کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ہاں البتہ قوموں کو توڑنا بہت آسان کام ہے لیکن دوقومون کو جوڑنابہت مشکل کام ہے لیکن گفتگو کا آغاز ہوچکا ہے لہذا یہ سلسلہ رکھنے نہ پائیں ۔سیمینار کے دوران بلوچ و پشتون کے درمیان کے تعلقات کے حوالے سے ٹیبلو اور ڈاکو منٹری بھی پیش کیا گیا۔اور آخر میں بی ایم سی کے یونٹ سیکرٹری واصف بلوچ نے اپنے آنے والے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔