افغانستان و پاکستان کے وفود کا ملاقات:ایک دوسرے کے ساتھ تعاون پر اتفاق

177

پاکستان اور افغانستان کے ارکان پارلیمنٹ نے زور دیا ہے کہ علاقائی سلامتی کے لیے دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تعلقات ضروری ہیں۔

افغان پارلیمان کے ایوان زیریں یا والیسی جرگے کے اسپیکر عبدالرؤف ابراہیمی نے گزشہ روز کابل میں پاکستانی وفد سے ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات اور افغانستان میں استحکام کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔

افغانستان کے طلوع نیوز چینل کی ویب سائٹ پر جاری رپورٹ کے مطابق پاکستانی وفد نے اسلام آباد اور کابل کے درمیان مضبوط تعلقات کی ضرورت پر زور دیا۔

پاکستانی وفد میں شامل رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے کہا کہ ہمارے عوام نے مسائل اور چیلنجز کا مقابلہ کیا ہے اور ہمیں اس بات پر کامل یقین ہے کہ ایک مستحکم اور خوشحال پاکستان کے لیے ہم افغانستان میں استحکام دیکھنا چاہتے ہیں۔

ٹی وی چینل کے مطابق افغان اسپیکر نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں پاکستان کی جانب سے مخلص تعاون کی کمی کے باعث افغانستان خطے میں دہشت گردی کا شکار رہا۔

انہوں نے کہا کہ جہاد کے دوران پاکستانی عوام اور پاکستانی حکومت کی جانب سے افغانستان کو جو ضروری تعاون فراہم کیا گیا تھا وہ مجاہدین کی کامیابی کے بعد نہیں کیا گیا۔

افغان اسپیکر کے بیان پر پاکستانی وفد کے ایک رکن نے رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی طرح کسی ملک نے اس چیز کا سامنا نہیں کیا، ہمیں 2500 دھماکوں کا نشانہ بنایا گیا اور ہم نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے سب سے بڑا آپریشن شروع کیا جو کسی اور ملک نے نہیں کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس چیز سے باہر نکل رہے ہیں اور ہمارے تعلقات بہتر ہو رہے ہیں۔

کابل میں پاکستانی وفد کا دورہ اس وقت سامنے آیا جب اسلام آباد دہشت گردی کے خلاف جنگ پر افغانستان، پاکستان، ایران، چین اور روس کے قانون سازوں کا اجلاس منعقد کرنے جارہا ہے۔

پاکستانی وفد نے آئندہ ہفتے اسلام آباد میں ہونے والے اس اجلاس میں شرکت کے لیے افغان اسپیکر عبدالرؤف ابراہیمی کو بھی مدعو کیا۔