گوادر میں حکومت کی جانب سے مقامی آبادی کو رضاکارانہ نقل مکانی پر مجبور کرنے کے لئے پانی کے مصنوعی بحران کے خلاف عوام نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ریلی نکالی اور شہر کے نمایاں مقامات اور سڑکوں پر بینر اور پلے کارڈ لہرا کر حکومت کے خلاف سخت نعرہ بازی کی۔۔
دی بلوچستان پوسٹ کے نمائندے کے مطابق مظاہرین کی احتجاجی ریلی نے ڈی سی آفس کا گھیراٶ بھی کیا اور ان سے پینے کے پانی کی فوری فراہمی کے لیئے پاکستانی حکومت کو پیغام بھیجنے کا مطالبہ کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ریاست نے پانی کا مصنوعی بحران پیدا کیا ہے جس کا اصل اور واضح مقصد مقامی آبادی کو پانی کی ناپیدگی کے سبب رضاکارانہ نقل مکانی کا شکار کرنا ہے کیوں کہ ریاست گوادر کو براہ راست اپنی تحویل میں لے کر اسے مکمل صورت میں ایک صنعتی ذون بنانے اور پنجاپ سے لوگوں کو لاکر یہاں بسانے کی کوشش کرنا چاہتی ہے جس کی راہ میں اس وقت مقامی آبادی کی موجودگی بڑی رکاوٹ ہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ فوج، چائینیز اور گوادر میں موجود ہزاروں غیر مقامی اسٹاف کے لیئے پانی کا بحران نہیں ہے لیکن مقامی آبادی ایک ایک بوند کے لیئے ترس رہی ہے اس کا واضح مطلب حکومت کی یہی سازش ہے جس کے تحت پانی کی بحران کے زریعے اہل گوادر کو علاقہ چھوڑنے اور پنجاپی آبادی کو بسانا ہے۔