چین علاقائی بے یقینی کے تناظر میں سعودی عرب کے ساتھ ہے: صدر ژی

194

چین، سعودی عرب میں بڑے پیمانے پر ترقی کے عمل اور قومی سالمیت کی کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ علاقائی سطح پر سعودی عرب، ایران، لبنان اور یمن میں کشیدگی کے تناظر میں یہ یقین دہانی چینی صدر ژی جن پنگ نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز کو گذشتہ روز ٹیلی فون پر کرائی۔ مبصرین اس بیان کو انتہائی اہم قرار دے رہے ہیں۔

اگرچہ چین اپنی تیل کی ضروریات کے لئے مشرق وسطیٰ کے ملکوں پر انحصار کرتا ہے لیکن روایتی طور پر چین نے مشرق وسطیٰ کے تنازعات میں بہت کم سفارتی کردار ادا کیا ہے۔ تاہم گذشتہ مارچ میں شاہ سلمان کے دورہ بیجنگ کے بعد سے چین اپنا سفارتی پروفائل بڑھانے کی کوششیں کر رہا ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے مطابق صدر ژی نے شاہ سلمان کو ٹیلی فونک گفتگو میں بتایا کہ بین الاقوامی اور علاقائی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں سے قطع نظر سعودی عرب کے ساتھ چین کے گہرے تزویراتی تعاون کا عزم کبھی متزلزل نہیں ہو گا۔

دنوں ملکوں کی قیادت اور حکومتوں کے درمیان گہرے مراسم کی اہمیت پر تبصرہ کرتے ہوئے صدر ژی کا کہنا تھا کہ ان کا ملک اور سعودی عرب وسیع المشرب تزویراتی شریک ہیں۔ ان کا باہمی اسٹرٹیجک مفاد انتہائی گہرا ہے۔

صدر ژی کے شاہ کو ٹیلی فون کے حوالے سے ایک بیان میں بیجنگ دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ چین، سعودی عرب میں بڑے پیمانے پر ترقی کے عمل اور قومی سالمیت کی کوششوں کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ بیان میں اس کی مزید وضاحت نہیں کی گئی۔ نیز بیان میں وزیر اعظم سعد الحریری کے استعفی جیسے معاملات کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔

یمن کی آئینی حکومت کی حمایت اور تحفظ کی خاطر سعودی عرب کی قیادت میں عرب اتحادی فوج ایران نواز حوثی باغیوں کو دو برسوں سے نشانہ بنا رہی ہے۔ دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق مسٹر ژی اور شاہ سلمان نے باہمی دلچسپی کے بین الاقوامی اورعلاقائی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔