بلوچ قومی رہنما اور بلوچ ری پبلکن پارٹی کے سربراہ نواب براہمداغ بگٹی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی ریاست بلوچ قومی جدوجہد کو کچلنے اور بلوچوں کی اپنے حقوق کیلئے اٹھائے جانے والی آواز کو زبردستی دبانے کیلئے تمام تر سنگین حربے استعمال کررہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ریاستی فورسز کی جانب سے بلوچ نسل کشی اور مظالم کے ساتھ ساتھ ایک حکمت عملی کے تحت بلوچ قوم کی آواز کو دنیا تک پہنچنے سے روکنے کیلئے کام کیا جارہا ہے جس میں پاکستانی میڈیا کی طرف سے بلوچستان کے حالات اور خاص طور پر بلوچ قومی تحریک کے بارے میں رپورٹ کرنے اور بات کرنے پر مکمل پابندی لگائی گئی ہے۔ نواب براہمداغ بگٹی نے آزادی پسند بلوچ جماعتوں کی طرف سے بین الاقوامی سطح پر بلوچ قومی جدوجہد کو اجاگر کرنے کیلئے آگہی مہمات کو سراہتے ہوئے انہیں کامیاب اور موثر قرار دیا۔ جنیوا میں رواں سال ستمبر میں Free Balochistan کے عنوان سے ایک کامیاب آگہی مہم چلایا گیا جس سے پاکستان کو اس حد تک جانا پڑا کہ انھوں نے سوئس سفیر کو بے دخل کرنے کی دھمکی تک دے دی جو کہ بلوچ تحریک کیلئے ایک بہت بڑی سفارتی کامیابی ہے۔ نواب براہمداغ بگٹی نے برطانیہ کے دارلحکومت لندن میں حالیہ Free Balochistan مہم کی حمایت کی اور اسے سراہتے ہوئے یکجہتی کا اظہار کیا۔ پاکستان کی جانب سے ایک بار بھر لندن میں چلنے والی آگاہی مہم کو روکنے کی کوشش کی گئی لیکن اس بار بھی انہیں بری طرح ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ نواب براہمداغ بگٹی نے کہا کہ یہ بلوچ قوم کا قانونی اور بنیادی انسانی حق ہے کہ وہ اپنے حقوق کیلئے آواز اٹھائیں اور دنیا تک اپنی بات پہنچائیں جو کہ عین بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان اپنی دوخلی پالیسوں اور بلیک میلنگ کے ذریعے مہذب دنیا کو بلوچ تحریک کے خلاف نہیں کرسکتی اور انھوں نے عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ بلوچ نسل کشی کا نوٹس لیں اور بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔