عالمی ادارے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا نوٹس لیں۔ بی ایچ آ ر او

251

بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کی جانب سے تنظیم کے سیکرٹری اطلاعات نواز عطا بلوچ سمیت کراچی اور کوئٹہ سے اغوا ہونے والے کمسن طلبا کی عدم بازیابی کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرے میں بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن کے کارکنان سمیت بلوچ طلباء اور عوام نے شرکت کی۔ شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر انسانی حقوق کے کارکن اور طالبعلم نواز عطا بلوچ،کمسن آفتاب بلوچ، اُلفت بلوچ، الیاس بلوچ، آرف بلوچ، سجاد بلوچ اور دیگر لاپتہ طلباء کی فوری بازیابی کے مطالبات درج تھے۔ مظاہرین نے بلوچستان میں ہونے والے فوجی آپریشنز اور جبری گمشدگیوں کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے ہوئے ریاست کی طرف سے ایسے اقدامات کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بی ایچ آر او کی طرف سے کیے گئے اِس مظاہرے کا مقصد تنظیم کے انفارمیشن سیکرٹری نواز عطا بلوچ اور اَن کے ہمراہ لاپتہ کیے گئے دوسرے بلوچ طلباء کی رہائی ہے۔ نواز عطا کو دیگر طلبا کے ساتھ 28 اکتوبر کو کراچی میں اَن کے گھر سے لاپتہ کیا گیا تھا جو تاحال لاپتہ ہیں۔

ماما قدیر بلوچ نے مزید کہا کہ بلوچوں کو اغوا کرنے کا یہ سلسلہ کوئی آج کا نہیں بلکہ سالوں سے جاری ہے، جس کے نتیجے میں اب تک ہزاروں بلوچ گمشدہ کر دیے گئے ہیں جن میں طلبا، ڈاکٹرز، وکلاء اور زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے بلوچ شامل ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ آئے روز بلوچستان کے مختلف علاقوں میں فوجی آپریشن کر کے درجنوں کے حساب سے لوگوں کو لاپتہ کیا جارہا ہے اور انہی میں سے کئی لاپتہ افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا کر انکاؤنٹر دکھایا جاتا ہے لہذہ ہمارااحتجاج لاپتہ افراد کی بازیابی تک جاری رہے گا۔

مظاہرے کے شرکاء نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ نواز عطا بلوچ سمیت دیگر لاپتہ طلباء کی زندگی کو عقوبت خانوں میں شدید خطرات لاحق ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ ماورائے آئین و قانون لوگوں کو اغواء کرنا بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے مگر اِس نوعیت کے پیچیدہ مسائل پر پاکستان کی عدلیہ اور سول سوسائٹی کی خاموشی مجرمانہ ہے۔ انسانی حقوق کے کارکنان کی اغواء نما گرفتاری قانون پر بد ترین حملہ ہے۔

مظاہرین نے تنظیم اقوام متحدہ اور ہیومن رائٹس واچ سمیت انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے دیگر عالمی اداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ اداروں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ انسانی حقوق کی اِن سنگین پامالیوں کا نوٹس لے کر لاپتہ افراد کی بازیابی میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔