خاران میں فورسز کا عام شہریوں کو موبائل کے زریعے ٹریک کرنے کا انکشاف

684

دی بلوچستان پوسٹ کو زمہ دار زرائع سے پتہ چلا ہیکہ پاکستانی فورسز نے خاران کے شہریوں کو صرف فورسز کیجانب سے دیئے گئے موبائل سمز استعمال کرنے کی تاکید ہے۔ تمام شہریوں کو یہ بھی کہا گیا ہیکہ وہ اپنے پرانے نمبر چھوڑ کر پاکستانی فورسز سے شناختی کارڈ اور دیگر کوائف جمع کر کے نئے سمز حاصل کریں۔

شہریوں کو سم حاصل کرتے وقت یہ بھی کہا گیاکہ ان سمز کے زریعے ہم اب یہ معلوم کرسکیں گے کہ آپ سرکاری نوکری پر باقاعدگی سے جاتے ہیں یا نہیں۔

واضح رہے کہ کچھ عرصے سے بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں کی کاروائیاں خاران شہر میں تواتر سے جاری ہیں۔ مقامی افراد کا کہنا ہیکہ ان حملوں کے بعد سے پاکستانی فورسز کے سرگرمیوں میں تیزی آئی ہے۔

دی بلوچستان پوسٹ نے اس سلسلے میں تکنیکی ماہرین سے رابطہ کر کے پوچھا کہ کیا اس طرح کی ٹریکنگ واقعی میں ممکن ہے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ موبائل سمزاور ٹاور میں لگے BTS یعنی بیس ٹرانسیور سٹیشن کے زریعے سٹیشن ٹریکنگ آسانی سے ممکن ہے جس سے یہ پتہ چل سکتا ہیکہ موبائل سم کس ٹاور اور ٹاور میں لگے کس بوسٹر کے زریعے سگنل حاصل کر رہی ہے۔ تاہم اس سے موبائل صارف کا عین مقام معلوم نہیں ہوتا۔

ماہرین کے اس رائے کو خاران میں لگنے والے نئے ٹاورز مزید تقویت دیتی ہے جہاں پچھلے کچھ عرصے میں مختلف علاقے جن میں گواش، سراوان، زیان، سوتاگان اور دیگر شامل ہیں میں مختلف نئے موبائل ٹاورز لگائے گئے ہیں۔

ماہرین نے مزید کہا کہ عین مقام کا پتہ چلانے کیلئے فورسز سیل لوکیٹر کا استعمال کرتے ہیں جو ایک پورٹیبل ٹاور کا کردار ادا کرتے ہوئے موبائل کے صحیح مقام تک لے جاتا ہے۔