سوئس حکام نے براہمداغ بگٹی کے سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کردی

1129

گذشتہ 7 سالوں سے سوئیٹزرلینڈ میں رہائش پذیر بلوچ ریپبلکن پارٹی کے سربراہ اور بلوچ رہنما نوابزادہ براہمدغ بگٹی کے سیاسی پناہ کی درخواست، سوئس حکام نے مسترد کردی۔

 

براہمداغ بگٹی جو بلوچوں کے بگٹی قبیلے کے نواب بھی ہیں، جن کے دادا اور معروف بلوچ رہنما نواب اکبر خان بگٹی کو 2006 میں پاکستانی آرمی نے ایک فوجی آپریشن کے دوران شہید کردیا تھا، جس کے بعد براہمداغ بگٹی اپنے اہلخانہ کے ساتھ از خود جلاوطنی کی زندگی گذار رہے ہیں۔ براہمداغ بگٹی اور انکے اہلخانہ نے اکتوبر 2010 کو سوئٹزرلینڈ میں سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی، جو اب سات سالوں کے طویل دورانیے کے بعد مسترد کردیا گیاہے۔

 

براہمداغ بگٹی کے سوئٹزرلینڈ پہنچنے کے وقت سے ہی پاکستانی حکومت سفارتی سطح پر مسلسل سوئٹزرلینڈ پر دباو ڈالتا آرہا ہے کہ براہمداغ کو ان کے حوالے کیا جائے۔ پاکستانی حکام کا الزام ہے کہ براہمداغ بگٹی بلوچستان میں ایک مسلح مزاحمتی جماعتی چلانے کے ذمہ دار ہیں، جبکہ براہمداغ بگٹی ان الزامات کو مسترد کرکے بارہا کہہ چکے ہیں کہ وہ پر امن سیاست پر یقین رکھتے ہیں اور بیرونِ ملک پر امن طریقے سے بلوچستان کے مسئلے کو اجاگر کررہے ہیں۔

 

سیاسی پناہ کے مستردی کی خبر براہمداغ بگٹی نے از خود سماجی رابطے کے ویب سائٹ ٹوئیٹر پر ایک پیغام کے ذریعے منظرعام پر لایا۔

 

انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ” سات سال کے طویل انتظار کے بعد سوئس حکام نے آج انکے سیاسی پناہ کی درخواست مسترد کردی ہے۔

ایک اور ٹوئیٹ میں انہوں نے کہا کہ ” میرے سیاسی پناہ کےدرخواست کو جھوٹے الزامات کے تحت مسترد کیا گیا ہے اور الزام لگایا گیا ہے کہ میرا تعلق بلوچ مسلح تنظیم بلوچ ریپبلکن آرمی سے ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ان الزامات کو مسترد کرتا ہوں۔ میرا کسی مسلح جماعت سے کوئی تعلق نہیں۔

یاد رہے کہ براہمداغ بگٹی کے سیاسی پناہ کی درخواست کے مسترد ہونے سے چند دن پہلے ہی سوئس حکومت نے ایک اور بلوچ رہنما مہران مری کو سوئٹزر لینڈ میں ائیرپورٹ پر حراست میں لیا تھا اور ان پر پر دس سالوں تک سوئیٹزرلینڈ میں داخل ہونے پر پابندی عائد کردی تھی۔