عراق کے شمالی صوبہ کردستان کی حکومت نے آج بدھ کو ایک بیان میں صوبائی خود مختاری کے حوالے سے منعقدہ ریفرینڈم کے نتائج معطل کرتے ہوئے بغداد سے لڑائی کے بجائے مذاکرات کی راہ اپنانے پر زور دیا ہے۔
کرد حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان جو کہ سابقہ موقف سے مختلف ہے، میں کہا گیا ہے کہ اربیل اور بغداد لڑائی کے بجائے فائر بندی کریں۔ کرد فوج پیشمرگہ اور عراق کی وفاقی سیکیورٹی فورسز کے درمیان جاری تمام فوجی کارروائیاں روک دی جائیں۔ ستمبر کے آخر میں ہونے والے آزادی ریفرینڈم کے نتائج معطل کرنے کے بعد عراقی دستور کی روشنی میں صوبائی اور وفاقی حکومتیں آپس میں بات چیت کا آغاز کریں۔
قبل ازیں منگل کو کرد پارلیمان نے پارلیمانی انتخابات آٹھ ماہ کے لیے موخر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ انتخابات آئندہ ماہ ہونا تھے۔
انتخابات میں تاخیر کے فیصلے کو کردستان کی دو بڑی جماعتوں کرد نیشنل الائنس اور ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت حاصل تھی اور ان دونوں جماعتوں نے مشترکہ طور پر انتخابات ملتوی کرائے جب کہ ایوان میں تبدیلی بلاک اور جماعت اسلامی نے انتخابات میں تاخیر کو مسترد کردیا۔ تبدیلی بلاک اور جماعت اسلامی موجودہ 111 کے ایوان میں 30 نشستیں رکھتے ہیں۔
کردستان کے الیکشن کمیشن نے بھی امیدواروں کی عدم موجودگی اور انتخابات کی تیاری نہ ہونے کا جواز فراہم کرتے ہوئے صوبائی اسمبلی اور صدارتی انتخابات ملتوی کرنے کا اعلان کیا ہے۔
خیال رہے کہ عراق کے کرد اکثریتی صوبے کردستان کی حکومت نے 25 ستمبر کو ایک خود مختار مملکت کے قیام کے لیے عوامی ریفرینڈم کا انعقاد کیا جس کے جاری کردہ نتائج کے مطابق عوام کی بھاری اکثریت نے آزادی کے حق میں ووٹ ڈالے تھے۔ تاہم عراقی حکومت نے کردستان کے آزادی ریفرینڈم کومسترد کرتے ہوئے فوجی کارروائی شروع کی تھی اور تیل کی دولت سے مالا مال کرکوک شہر کرد فوج سے واپس لے لیا تھا۔