محکوم اقوام کو تعلیم سے دور رکھا جارہا ہے، خلیل بلوچ

202

بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی چیئرمین خلیل بلوچ نے اسلام آباد میں بلوچ اور پشتون طلباء پر پولیس تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاریخ میں قابض کا وطیرہ رہاہے کہ وہ مظلوم و محکوم اقوام کو تعلیم سے دور رکھتے ہیں۔ یہی چیز پاکستان میں محکوم قوموں بلوچ، سندھی اور پشتونوں کے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ اس کا حل صرف قابض سے چھٹکارا میں مضمر ہے۔

بلوچستان میں تعلیمی اداروں کو فوجی کیمپ اور چھاؤنیوں میں تبدیل کیاگیا ہے اور تعلیم حاصل کرنے پر غیر اعلانیہ پابندی عائد ہے۔ پاکستانی فوج کے ساتھ پاکستان کی پشت پناہی میں قائم مذہبی انتہا پسند بھی بلوچستان میں جدید تعلیم کے خلاف سرگرم ہیں اور کئی اسکولوں خاص کر گرلز اسکولوں پر حملہ کرکے بند کرچکے ہیں، جو ریکارڈ پر موجود ہیں۔

بلوچستان میں تعلیم کی زبوں حالی کو دیکھ کر کچھ طلبا وظائف حاصل کرکے پاکستان کی تعلیمی اداروں میں پہنچتے ہیں تو ان کے ساتھ یہی سلوک کیا جاتا ہے جو آج ہمیں اسلام آباد میں دیکھنے کو ملا ہے۔ بلوچ نسل کشی کے پہلے فیز میں اساتذہ کو ٹارگٹ کرکے قتل کیا گیا اور اب آنے والی نسل کو تعلیم سے دور رکھنے کی پالیسی پر عمل کیا جا رہاہے۔

انھوں نے کہا کہ ہر ذی شعور اس بات سے واقف ہے کہ قابض اپنی کالونی کو نہ مقامی لوگوں کی فلاح و بہبود کیلئے ترقی دیتا ہے اور نہ ہی تعلیم جیسی بنیادی سہولت فراہم کرتا ہے۔ پاکستانی فوج اور اس کے پراکسیوں کے ہاتھوں پروفیسر صبادشتیاری، پروفیسر عبدالرزاق، زاہد آسکانی اور استاد علی جان کے قتل سے لیکر طلباء پر تشدد کا حالیہ واقعہ اُن لوگوں کیلئے ایک سبق کی مانند ہے جو پاکستان میں رہ کر حقوق کی بات کرتے ہیں۔