دی بلوچستان پوسٹ نمائیندے کے مطابق آج بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد لندن زون نے 10 ڈوننگ اسٹریٹ پر برطانوی وزیر اعظم کے گھر کے سامنے احتجاجی مظاہرے کا انعقاد کیا۔ یہ احتجاجی مظاہرہ بلوچستان میں جاری فوجی آپریشنوں، جبری گمشدگیوں اور لاپتہ افراد کے مسخ شدہ لاشوں کے برآمدگی کے خلاف منعقد کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق بی ایس او آزاد لندن زون نے 10 ڈاوننگ اسٹریٹ میں احتجاجی مظاہرہ کیا ہے، جس میں بڑی تعداد میں لندن میں مقیم بلوچوں نے شرکت کی ہے۔ مظاہرے میں بی ایس او آزاد کے کارکنوں کے علاوہ بلوچ نیشنل موومنٹ کے کارکنوں نے بھی شرکت کی۔
مظاہرے کے دوران پاکستانی جبر اور بلوچ نسل کشی کے خلاف نعرے بلند کییئے گئے، اس دوران بی ایس او آزاد کے رہنماوں نے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں فوجی آپریشنوں کی شدت میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا، پاکستان اس وقت بلوچستان کے کونے کونے میں ایک سلسلہ وار نسل کشی کا مرتکب ہورہا۔ گذشتہ ایک دہائی کے دوران پاکستانی خفیہ ادارے تیس ہزار سے زائد بلوچوں کو اغواء کرچکے ہیں جن میں سے سینکڑوں کی مسخ شدہ تشدد زدہ لاشیں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں نشانِ عبرت کیلئے پھینکی گئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ سی پیک منصوبے کے تکمیل کیلئے اب پاکستانی فورسز کھلم کھلا آئے روز کسی نا کسی بلوچ شہر یا بستی کا گھیراو کرکے، لوگوں کو شہید و اغواء کررہے ہیں۔ جن میں بڑی تعداد میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ اس دوران نا صرف مال مویشیوں تک کو مار دیا جاتا ہے بلکہ گھروں کو نذرِ آتش بھی کی جاتی ہے۔
اس وقت بلوچستان میں ایک سنجیدہ انسانی بحران جنم لے چکا ہے، اگر عالمی ادارے بروقت کوئی قدم نہیں اٹھاتے ہیں تو بلوچستان میں ایک بدترین انسانی المیہ برپا ہوسکتا ہے۔ آج کے مظاھرے کا مقصد بھی انٹرنیشنل کمیونٹی کا توجہ بلوچستان کی جانب مبذول کرانا ہے۔
مظاھرے کے دوران شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جن پر بلوچستان میں نسل کشی رکنے اور پاکستان مخالف نعرے درج تھے۔