شہداء نے اپنے لہو سے آزادی کی امنگ اور جذبہ کو زندہ رکھا:بی ایس ایف

342

بلوچ وطن موومنٹ بلوچستان انڈیپینڈنس موومنٹ اور بلوچ گہار موومنٹ پر مشتمل الائنس بلوچ سالویشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کئے گئے بیان میں کہاہے کہ شہداء کی قربانیاں رائیگاں نہیں ان کی قربانیاں ایک نسل سے دوسرے نسل تک کے لئے مشعل راہ ہے ان کے رہنمایانہ کردار نے بلوچ قوم کو خواب غفلت سے نکال کر جدوجہد آزادی کی راہ پر ڈال دی شہداء نے جدوجہد آزادی کا بھرم قائم رکھتے ہوئے جن مشکلات اور تکالیف سے نبرد آزما رہ کر قومی شناخت وطن اور آزادی کی جدوجہد میں شہادت کا رتبہ پاکر ہمیشہ کے لئے امر ہوگئے ریاست ہزاروں بلوچ فرزندوں کی شہید کرنے کے بعد بھی نیشنلزم اور آزادی کے جذبہ کو ختم کرنے میں ناکام ہوگئے قربانیاں قوموں کی جدوجہد کو طاقت اور حرارت دیتی ہے اور یہی سوچ کر شہداء نے اپنے لہو سے آزادی کی امنگ اور جذبہ کو زندہ رکھا ترجمان نے بلوچ وطن موومنٹ کے سیکریٹری جنرل شہید غلام اللہ بلوچ شہید بالاچ واحد بلوچ شہید نصیر بلوچ شہید عبدین شہید ریاست شہید یحی شہید جلال خان مری شہید بانک حلیمہ بلوچ شہید باران بلوچ کو تحریک آزادی میں غیر معمولی اور دلیرانہ کردار پر شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ نیشنلزم کے زریعہ کالونیلزم کی ختم کیا جاسکتاہے قوم دوستی کے نظریہ اور جذبہ غلامی پر کاری ضرب ہے تکالیف اور مشکلات اپنی جگہ یہ جہد آزادی کا اٹوٹ انگ ہوتی آزادی کے لئے قربانیوں کا ایک بحر درکار ہوتی ہے شہداء نے تمام تر سختیوں کے باوجود آزادی کا علم سربلند رکھتے ہوئے اپنی جان دیدی لیکن پیچھے نہیں ہٹے ان کا دیو مالائی کردار تاریخ کے سینے پر تابندہ اور سرخروہے جنہوں نے اپنی عمل سے تاریخ کے دھارے کو تبدیل کیا اگر پچھلے کچھ دہائیوں کی طرح باشعور بلوچ فرزند خاموشی اختیار کرتے اور اس طرح کے فیصلہ کن جدوجہد کے لئے موقع تلاش کرتے تو آج حالات اتنی تبدیل نہیں ہوتے بلوچ قوم میں اتنی بیداری نہ ہوتی پارلیمانی پارٹیاں آج جس تنہائی کا سامنا کررہے ہیں اگر بلوچ فرزند آزادی کے جدوجہد کے حالیہ تسلسل کو شروع نہ کرتے تو بلوچ قوم ہمیشہ غلام رہتے خاموشی کا مطلب غلامی ہے اور جدوجہد کا مطلب آزادی ہے ترجمان نے کہاکہ پارلیمانی پارٹیوں نے 70اور80کے دہائی کے بعد بلوچ قوم مین کرپٹ پارلیمانی کلچر کو متعار ف کردیا اور پندرہ بیس سالوں میں انہوں نے جس طرح ریاست کے لئے موبلائزیشن کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے بلوچ سماج میں موقع پرستی رجعت پسندی خوف لالچ مصلحت اور اس طرح کے امراض کو جنم دیکر انہیں اپنی ووٹر کے طور پر استعمال کیا جس سے غلامی اور غلامانہ سوچ کی نشود نماء ہوئی جب کہ مختلف نوآبادیاتی ہتکھنڈوں کے زریعہ بلوچ عوام کو مرعوب کرنے کی کوشش کی لیکن بلوچ جہد کار اورآزادی دوست بلوچ فرزندوں نے پارلیمانی جماعتون کے پرفریب حربوں کو اپنی عمل اور قربانیوں سے بانجھ بناتے ہوئے بلوچ قوم کو آزادی کی جدوجہد کی طرف راغب کرتے ہوئے ریاست اورحاشیہ برداروں کی تمام تر ہتھکنڈوں کو ناکام بنائی ۔