بی ایس او آزاد کے مرکزی ترجمان نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کونسل میں پاکستان کے انتخاب پر شدید رد عمل اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انسانوں کیلئے غیر محفوظ ترین ریاست کو انسانی حقوق کمیشن کیلئے منتخب کرنا بین الاقوامی برادری کا انسانیت کے ساتھ بدترین مذاق کے مترادف ہے۔ پاکستان اپنی تشکیل سے لے کر تاحال نہ صرف اپنے اندر بسنے والے اقلیتوں کی بنیادی حقوق غضب کرتا رہا ہے بلکہ دہائیوں سے عالمی دہشتگردی جیسے ناسور کے پنپنے میں بھی کردار ادا کرتا چلا آرہا ہے۔ جس کی واضح مثال اسامہ بن لادن اور ملا اختر منصور جیسے درجنوں دہشتگردوں کی پاکستان میں موجودگی کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔ نا صرف یہ بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اپنے تعلیمی نصاب میں مذہبی جنونیت اور شدت پسندی کی حمایت بھی پاکستان کے اسی چہرے کی وضاحت کرتا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ریاست پچھلے اُنہتّر سالوں سے مقبوضہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔آج بلوچستان کی سرزمین پر ریاست کی افواج اور خفیہ اداروں کی طرف سے مارو اور پھینک دو جیسی خطرناک ترین پالیسیوں پر دن دہاڑے عمل ہوتا ہے۔ دوسری جانب گزشتہ پندرہ سالوں میں حقوق مانگنے کی پاداش میں ہزاروں بلوچ لاپتہ کئے گئے ہیں۔ تین ہزار سے زیادہ سیاسی کارکنان، صحافیوں ، طلباء اور لکھاریوں کی لاشیں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پھینکی جا چکی ہیں۔ اِس کے ساتھ ہی بلوچ آبادیوں کو اپنے گھروں سے بے دخل کرکے نکل مکانی پر مجبور کرنا، بلوچستان میں تعلیم اور صحت کے مراکزکو آرمی کیمپوں میں تبدیل کرنا، بستیوں کو جلانا اور لوگوں کو اظہار رائے جیسے بنیادی حق سے محروم کرنا بلوچستان میں ریاست کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کی طویل فہرست ہے۔ اور اِن تمام مظالم کو چھپانے کی غرض سے بلوچستان میں میڈیا بلیک آؤٹ ریاست کی زہنیت کو مزید واضح کرتی ہے ۔ کروڑوں لوگوں کو اُنکے سیاسی، سماجی اور معاشی حقوق سے محروم کرنے والے پاکستان کو انسانی حقوق کونسل کے رکن کے طور پر منتخب کرنا ایک تاریخی بددیانتی ہے جسے آنے والی نسلیں یاد رکھیں گی۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اپنی تنظیمی ذمہ داری نبھاتے ہوئے اپنے رکن ممالک کو انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں سے روکنے کے بجائے پاکستان جیسی ریاست کو انسانی حقوق کا پرچم تھما کر انسانیت سے بدترین مذاق کر رہا ہے، جو کہ انتہائی افسوس ناک ہے۔
اس کے علاوہ ترجمان نے گوادر، پنجگور، اور مستونگ کے علاقوں میں فوجی کاروائیوں کے دوران طلباء اور نہتے افراد کی جبری گمشدگی کو بلوچ نسل کشی کی کاروائیوں کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کی خاموشی بلوچستان میں فورسز کو یہ جواز فراہم کررہی ہے کہ وہ بغیر کسی دباؤ کے نہتے افراد کا قتل اور ان کی جبری گمشدگی کی کاروائیاں جاری رکھیں۔