بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں تمام میڈیا سوائے برٹش براڈکاسٹنگ کارپوریشن (بی بی سی) کے تمام انٹرنیشنل اور لوکل و پاکستانی میڈیا سرکاری موقف اور بیانیہ کو لیکر بلوچستان کی صورتحال کا غلط نقشہ پیش کرکے دنیا کو گمراہ کرنے میں مصروف ہیں۔ ان میں تمام پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا برابر شریک ہیں۔ ہم پہلے بھی میڈیا کی بددیانتی کا ذکرکرکے اپیل کرچکے ہیں کہ وہ اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے بلوچستان کی بدترین صورتحال کو دنیا کے سامنے لانے میں اپنا کردار ادا کریں۔
گہرام بلوچ نے مزید کہا کہ ہم بلوچستان میں پاکستان کے تمام میڈیا اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اپنا رویہ بدل کر بلوچستان میں اپنے نمائندے بھیج کر حقیقی صورتحال کو بیان کرکے اپنا فرض نبھائیں۔ ہم تمام میڈیا ہاؤسز کو بیس دن کا موقع دیکر اپنایک طرفہ رویہ نہ بدلنے والے اخبارات کی بلوچستان میں سرکولیشن بند کردیں گے۔ بیس دن بعد ٹرانسپورٹ حضرات اخبارات کو اپنی گاڑیوں میں لادھنے اور ہاکرز انکی ڈسٹریبوشن بند کریں،بصورت دیگر اپنے نقصان کاذمہ دار خود ہوں گے۔
گہرام بلوچ نے بی بی سی سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بی بی سی اردو بلوچستان میں اپنے نمائندوں کی تعداد بڑھاکر کم از کم دو صحافی تعینات کرے۔ ساتھ ہی بی بی سی انگلش اپنا ایک باقاعدہ نمائندہ بلوچستان میں تعینات کرے۔ دوسرے میڈیا بشمول وائس آف امریکہ سرکاری بیانیہ کو لیکر ہماری موقف کو کوریج نہیں دے رہے جو صحافتی اصولوں کے برخلاف اور زرد صحافت کے مترادف ہے۔ ہم تمام میڈیا خاص کر وائس آف امریکہ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ جلد ہی ان حالات کا نوٹس لیکر اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ ہماری موقف بھی سن کر اپنا فرض نبھائیں۔