بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے نامعلوم مقام سے سٹیلائٹ فون کے ذریعے بات کرتے ہوئے کہا کہ بدھ کے روزسرمچاروں نے گچک کے علاقے پلکی میں پانچ گاڑیوں پر مشتمل فوجی قافلے پر راکٹوں اور بھاری ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ جس میں دوگاڑیوں کو نقصان اور تین اہلکارہلاک اور کئی زخمی ہوئے۔ کل سترہ اکتوبر کو شام سات بجے گچک ہی کے علاقے کرک ڈل میں پاکستانی فوجی چیک پوسٹ پر راکٹ اور خود کار ہتھیاروں سے حملہ کرکے قابض فوج کو بھاری نقصان پہنچایا۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ کل ضلع خضدار کے علاقے گریشہ میں شکرآپ کے مقام پر پاکستان کی سرپرستی میں قائم مذہبی انتہا پسند تنظیم مسلح دفاع کے ٹھکانے پر حملہ کیا۔ یہ حملہ صبح سات بجے کیا گیا تو مسلح دفاع کے کارندوں کی مدد کو پاکستانی فوج وہاں پہنچ گئی، پاکستانی فوج اور اس کے ڈیتھ اسکواڈ مذہبی انتہا پسند تنظیم مسلح دفاع کے ساتھ طویل جھڑپیں ہوئیں۔ جس میں دو فوجی اہلکار ہلاک اور مسلح دفاع کے کارندوں سمیت تین زخمی ہوئے ہیں۔ سرمچاروں نے آج تمپ کے علاقے پل آباد اور کوہاڑ میں منشیات کے اڈوں پر چھاپہ مار کرمنشیات جلا ڈالے اور مالکان کو آخری وارننگ دیکر چھوڑ دیا گیا۔ علاقائی لوگوں کی مسلسل شکایات پر ان کے خلاف کارروائی کی گئی۔ ایسی سماجی برائیوں کے روک تھام کیلئے بی ایل ایف کے سرمچار ہمہ وقت تیار اور ایک بہتر معاشرے کی تشکیل کیلئے کوشان ہیں۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ سرمچاروں نے پانچ اکتوبر کو کولواہ سے ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے ایک رکن حفیظ ولد بشیر کو گرفتار کیا۔ تفتیش اور پوچھ گچھ میں اُس نے اعتراف کیا کہ وہ کٹھ پتلی صوبائی وزیر اعلیٰ ثنا زہری کے بھانجے کی سربراہی میں پاکستانی فوج کے ساتھ مل کر مخبری، اغوا اور قتل میں فوج کا ساتھ دے رہے تھے۔ اس نے کئی جرائم اور اپنے ساتھیوں کے نام بھی دئیے ہیں، جنہیں وقت آنے پر منظر عام پر لایا جائے گا۔ اقبال جرم کے بعد حفیظ ولد بشیر کو موت کی سزا دیدی گئی اور سترہ اکتوبر کو اس پر عملدرآمد کیا گیا۔