بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن(پجار) کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری نادر بلوچ ، سنٹرل کمیٹی کے ممبر اختر بلوچ ، حنیف بلوچ، سینئر رہنما کریم بلوچ نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچ قوم کو اپنے تمام تر توجہ تعلیم پر مرکوز رکھیں ۔
صدیوں سے بلوچ قوم محض اس ترقی سے دور مفلسی اور تنگ دستی کے زندگی بسر کر رہی ہے کیونکہ نام نہاد فرسودہ سرداری سرمایہ داری نظام کے ذریعے مصلت رہمنا رہنما ئی کرتے رہیں اور اپنے بالادستی قائم رکھنے کے لئے بلوچ قوم کو تعلیم جیسے زیور سے دور رکھ کر شعوری زہن پیدا ہونے نہ دی ہے۔ لیکن بی ایس او کے انقلابی نظریاتی پر جوش قوم پرست جدوجہداور بے پنا ہ قربانیاں دیکر اپنے قوم کو ان فرسودہ نظام سے نکال کر تعلیم کی طرف راغب کرنے کی تحریک چلائی اور یہ جدوجہد آج بھی جاری ہے ۔ بلوچ قوم بی ایس او کے پلیٹ فارم پر متحد ہوکر تعلیم جیسی زیور کو اپنے مقصدحیات بنائیں۔ یہی واحد راستہ ہے جس سے بلوچ قوم ترقی کی جانب گامزن ہو سکتا ہے۔
آج کے نازک دور میں ساحل وسائل کی لوٹ کھسوٹ بلوچستان میں جاری میگا پراجیکٹس کے لئے قانون سازی نہ کرنا بلوچ قوم کو قومی لحاظ سے ترجیح نہ دینا تعلیمی اداروں میں بنیادوں سہولیات کا فقدان جیسے اقدامات ایک منظم سازش کا حصہ ہے۔ جس سے بلوچ قومی تشخص اور قومی بقاء کو شدید خطرات لاحق ہے۔ ان سامراجی اقدامات کا مقابلہ کرنے کے لئے اور اپنے ثقافت کی دفاع کے لئے ہمیں جذباتی اور کھوکھلے نعروں سے ہٹ کر عملی اور علمی جدوجہد کرنا ہوگا ۔
اس دور میں جہاں باقی اقوام سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے چاند تک پہنچ چکے ہیں۔ وہی بلوچستان میں تعلیمی ادارے بند پڑے ہوئے ہیں پورے بلوچستان میں میڈیکل کالج اور ایک انجنیئرنگ یونیورسٹی جو مسائل سے دوچار ہیں۔ گزشتہ تین سال سے نئے ادارے کھولنے کے محض دعوے کئے جارہے ہیں۔ لیکن اب تک کوئی ادارہ تعلیمی سرگرمیاں شروع نہ کرسکا ۔ خضدار ، تربت ، سبی کے پروفیشنل تعلیمی ادارے کلاسس شروع نہ ہونا سوالیہ نشان ہے۔