بلوچستان میں ہیپاٹائٹس اور ایچ آئی وی ایڈز کی صورتحال بدستور تشویشناک ہے

175

بلوچستان میں ایچ آئی وی ایڈز کے مریضوں کی تعداد 3 ہزار سے تجاوز کر گئی

محکمہ صحت کی جانب سے اب تک ایچ آئی وی ایڈز کو کنٹرول کرنے کے لئے کوئی موثر اقدامات نہیں اٹھائے گئے جس کی وجہ سے شہریوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی

سروے ایڈز کنٹرول پروگرام نے اقوام متحدہ کی امدادی ادارے کی مدد سے ایچ آئی وی ایڈز پر قومی سروے مکمل کر لیا جس میں بلوچستان میں اس کی تعداد ماضی کے مقابلے میں اب کئی گناہ بڑھ گیا اور بلوچستان بھر میں ایچ آئی وی ایڈز کی مریضوں کی تعداد3 ہزار سے تجاوز کر گئی ۔

جبکہ  دوسری جانب ہیپاٹائٹس کی صورتحال  بھی بلوچستان میں بدستور تشویشناک ہے بلوچستان کے ایک اور ضلع کو ہیپاٹائٹس کے اعتبار سے انتہائی رسک قرار دے دیا گیا۔

بلوچستانکوخاموشیسےنگلتاکینسرکامرض

بلوچستان میں ہیپاٹائٹس کے حوالے سے انتہائی ہائی رسک اضلاع کی تعداد8 ہو گئی بلوچستان کے کئی اضلاع میں عام شہریوں کو پینے کی صاف پانی میسر نہ ہونے کی وجہ سے ہیپاٹائٹس بدستور خطرناک شکل اختیار کر چکی ہے اور اس حوالے سے اب تک کوئی اقدامات نہیں اٹھائے گئے ۔

انسداد ہیپاٹائٹس کے حوالے سے قائم ٹیکنیکل ایڈوائزری گروپ کی جانب سے پہلے بلوچستان کے سات اضلاع کو ہیپاٹائٹس کے حوالے سے انتہائی ہائی رسک قرار دیا جا چکا ہے ان میں نصیر آباد، سبی، ژوب، کوہلو، بارکھان ، لورالائی اور موسیٰ خیل شامل ہے تا ہم اب اس فہرست میں ایک اور ضلع جعفرآباد کا بھی اضافہ ہو گیا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ان 8 اضلاع میں عوام کو پینے کی صاف پانی اور صحت کے حوالے سے سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے بچے اور خواتین ہیپاٹائٹس کا شکار ہو رہے ہیں ہر سال اربوں روپے محکمہ صحت کے لئے مختص کئے جا تے ہیں مگر بد قسمتی سے اب تک اس حوالے سے کوئی خاص خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھا ئے گئے ۔