فورسز نہتے نوجوانوں کو قتل کرکے دہشت گرد قرار دے رہا ہے:بی این ایف

194

بلوچ نیشنل فرنٹ کے ترجمان نے بلوچستان میں جاری فوجی کاروائیوں اور نہتے بلوچوں کی بے رحمانہ قتل کو ریاستی نسل کشی کی پالیسیوں کا تسلسل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست بلوچستان میں اپنی تمام پالیسیوں کو ناکام ہوتا دیکھ کر بے لگام ہاتھی کی طرح بلوچ آبادیوں پر حملہ آور ہے۔ اس ننگی جارحیت کے دوران فورسز کے ہاتھوں جو بھی نوجوان آتا ہے انہیں تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے لاپتہ کیا جارہا ہے۔

آواران، کیچ اور پنجگور کے درمیانی علاقوں میں اگست کی 22تاریخ کو شروع ہونے والے تازہ آپریشن کے نتیجے میں تین افراد کو قتل اور سینکڑوں کو لاپتہ کیا جا چکا ہے ، قتل کیے جانے والوں میں دو افراد کا تعلق مشکے سے تھا۔ درجنوں اسکولوں پر فورسز نے چوکیاں قائم کی ہیں اور متعدد چوکیاں آبادیوں کے اندر قائم کرکے عام لوگوں کو ان کے گھروں سے زبردستی نکال رہے۔

کولواہ کے دیہات جت اور شاپکول جن کی آبادی کم از کم 200خاندانوں پر مشتمل تھی، ان تما م کو جبراََ ان کے علاقوں سے نکالا جا چکا ہے، گزشتہ چھ روز سے ڈنڈار میں فورسز کی بھاری تعداد میں موجودگی اور عام لوگوں کو گرفتار کرنے کی وجہ سے بھی لوگوں کی بڑی تعداد نکل مکانی کررہی ہے۔ بلوچ نیشنل فرنٹ نے کہا کہ فورسز کی بربریت کا دائرہ کسی علاقے تک محدود نہیں بلکہ بلوچستان کے بیشتر علاقے اس بربریت سے متاثر ہیں۔

آج صبح تمپ کے علاقے رودبن سے فورسز نے دو نوجوانوں سعید ولدامیر اور امجدبلوچ کو گھر سے اغواء کرلیا۔ اغواء کے چند گھنٹوں بعد ان کو قتل کرکے ان کی لاشیں رود بن پل کے قریب پھینک دیں، حسبِ روایت رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لئے فورسز نے ان نہتے نوجوانوں کو حراست میں قتل کرنے کے بعد دہشت گرد و مذاحمت کار قرار دے دیااور مقابلے میں مارے جانے کا جھوٹا ڈرامہ رچایا۔ سعید ولد امیر خلیجی ملک بحرین میں ملازم تھا اور رشتہ داروں سے ملنے چند دن پہلے ہی چھٹی پر بلوچستان آیا ہواتھا۔

اس کے علاوہ گزشتہ روز ڈیرہ بگٹی میں بھی دو مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوگئیں جن کی شناخت نہ ہوسکی لیکن خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ لاشیں لاپتہ بلوچوں کی ہوں گی ۔اس طرح کی کاروائیاں کرکے فورسز بلوچ عوام میں خوف و حراس کا ماحول پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی ناکامیاں چھپانے کی ناکام کوشش کررہے ہیں۔ لیکن یہ بات نوشتہ دیوار ہے کہ ایک دہائی سے زائد کے عرصے کی خونی پالیسیاں جس طرح بلوچ عوام کی تحریک سے وابستگی کو ختم نہیں کرسکی ہیں، اسی طرح فورسز کی موجودہ پالیسیاں بھی ناکام ہوں گی۔ ان پالیسیوں کی ناکامی کو دیکھ ہی فورسز ننگی جارحیت پر اتر آئی ہے۔

بی این ایف کے ترجمان نے عالمی اداروں کو متوجہ کرتے ہوئے کہا وہ پاکستانی فوج کے ہاتھوں بلوچستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز اٹھا کر عالمی سطح پر زمہ داروں کو جواب دہ ٹہرائیں۔