خضدار شہر میں چوروں کا راج

644
File Photo

رپورٹ : محمد خان بلوچ

خضدار شہر میں چوروں کا راج ، امن و امان کو بحال کرنے کے تمام دعوےدھرے کے دھرے رہ گئے، شہری شدید پریشانی میں مبتلا، ڈپٹی کمشنر خضدار ، ایف سی اور پولیس کے سرپرستی میں مقامی ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے شہریوں کا جینا اجیرن کردیا ہے، چوری و ڈکیتی اور تاجروں سے بھتہ خوری عروج پر ہے۔ اینٹلی جنس اداروں اور ایف سی نے بلوچ آزادی پسندوں کے خلاف بنائے گئے اپنے مسلح گروپوں کو اب عوام کی عزت نفس کو مجروح کرنے پر لگا دیا ہے، ریاستی اداروں نے ڈسٹرکٹ خضدار میں ہر تحصیل، یونین اور ہر گلی و کوچے میں مسلح گروپ تشکیل دیئے ہیں اُن کی اخراجات کو اب سرکار اور فورسز اپنے سر لینے کے بجائے اُنھیں جرائم پر لگا دیا ہے جو چوری وڈکیتی کرکے اپنے اخراجات کو پورا کرنے کے علاوہ فورسز اور خفیہ ادروں سمیت ڈپٹی کمشنر اور سول انتظامیہ کو بھی بھتہ پہنچاتے ہیں.

گزشتہ 3 ماہ کے دوران سینکڑوں شہریوں کو اپنے موٹر سائیکلوں سے محروم ہونا پڑا ہے، مسلح افراد اسلحہ کے زور پر لوگوں سے موٹر سائیکل چھیننے کے علاوہ اُنھیں زد کوب کرتے ہے اور شدید تشدد کا نشانہ بناتے ہیں جبکہ بازار میں قائم ایف سی ، پولیس ، اور لیویز کے چوکی اور ناکے عوام کے جان و مال کی تحفظ کے بجائے چوروں اور جرائم پیشہ افراد کی ٹھکانے بن چکے ہیں ، شہری سوداسلف لینے کسی دوکان کے سامنے موٹر سائیکل کھڑی کرکے خریداری کیلئے جائیں تو چور بڑی دیدہ دلیری سے موٹر سائیکل چوری کرکے رفو چکر ہوجاتے ہیں جبکہ پولیس لوگوں کے رپورٹ درج کرنے اور چوروں کی سرکوبی کے بجائے متاثرہ فریق کو ذہنی ٹارچر کرکے تھانے سے بھگادیتے ہیں۔

اس کے علاوہ لوگوں کے گھر اور دوکانیں بھی محفوظ نہیں چور رات کے اندھیرے میں گھروں اور دوکانوں میں گھس کر صفایا کرتے ہیں شہر کے ہر چوراہے پر پولیس ، ایف سی اور لیویز کے چوکی موجود ہونے کے باوجود چور دوکانوں کے تالے توڑ کر لوٹ مار کرتے ہیں لیکن آج تک ایک بھی واردات کے ملزمان کو گرفتار نہیں کیا جاسکا ہے اب شہری اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ سرمچاروں کی موجودگی میں ہماری عزت نفس، جان و مال اور گھر بار محفوظ تھے لیکن اب شہر چوروں و ڈاکووں اور جرائم پیشہ لوگوں کی رحم و کرم پر ہے جبکہ پارلیمانی پارٹیاں اور صحافی اپنا اپنا حصہ بٹور کر عوام کے جان و مال کی تحفظ کے لئے آواز بلند کرنے کے بجائے چوروں اور جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتے ہیں۔ جس وجہ سے خضدار شہر میں ڈاکو راج قائم ہوچکا ہے۔

خضدار میں چوری و ڈکیتی کے واقعات پر عوامی حلقوں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہیکہ یہاں کے مذہبی اور سیاسی جماعتیں امریکہ، بھارت اور جنیوا میں فری بلوچستان کے پوسٹرز آویزاں کرنے کے خلاف احتجاج کرسکتے ہیں اور ریلی و جلسے منعقد کرتے ہیں لیکن اُن کے آنکھوں کے سامنے ڈیتھ اسکواڈز نے خضدار کے شہریوں کا جینا حرام کر رکھا ہے لیکن کسی بھی مذہبی اور سیاسی جماعت نے احتجاج، اخباری بیان اور مذمت کرنے کی ہمت تک نہیں کی اس سے معلوم ہوتا ہیکہ انہی مذہبی، سیاسی جماعتوں اور انتظامیہ کی آشیرباد سے جرائم پیشہ افراد شہریوں کو یرغمال بناچکے ہیں۔