اقوام متحدہ نے بلوچستان میں ہونے والے مردم شماری کو متنازعہ قرار دیکر ناقابلِ قبول قرار دے دیا
گذشتہ ماہ بلوچستان سمیت پاکستان میں فوج کے زیر نگرانی ہونے والے مردم شماری کو بلوچ قوم پرستوں نے متفقہ طور پر مسترد کردیا تھا۔ اس مردم شماری میں بلوچستان کے آبادی کو انتہائی کم ظاھر کیا گیا تھا۔ بلوچ آزادی پسند جماعتوں نے پہلے سے ہی اس مردم شماری کا مکمل بائیکاٹ کردیا تھا جس کی بنا پر بلوچستان میں آزادی پسند جماعتوں کے زیر اثر علاقوں میں سرے سے مردم شماری ہی نہیں ہوئی تھی۔ بلوچ قوم پرست جماعتوں کے مطابق جنگ کی وجہ سے بلوچستان کی بہت بڑی آبادی نقل مکانی کرچکی ہے۔ انہوں نے یہ بھی الزام لگایا تھا کہ مردم شماری کا اصل مقصد بلوچوں کے مکمل کوائف فوج کے حوالے کرنا ہے۔ اس بابت دی بلوچستان پوسٹ تفصیلی رپورٹ جاری کرچکا ہے۔
اب بلوچ قوم پرست جماعتوں کی ان دعووں کی تصدیق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونائیٹڈ نیشنز پاپولیشن فنڈ (یو این ایف پی ) نے بھی کردی ہے۔ اس ادارے کو پاکستان کے ادارہ شماریات کی درخواست پر مردم شماری کے دوران پاکستان میں تعینات کیا گیا تھا۔ جس نے اب اپنی رپورٹ جاری کردی ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ نمائیندے کے مطابق اقوام متحدہ کے نگران مشن کا کہنا ہے کہ مردم شماری کے دوران جمع شدہ اعداد و شمار کو فوج کے ساتھ شیئر کرنے سے مردم شماری کے عمل میں رازداری کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ فوج کا مردم شماری کے عمل میں حصہ دار بننا بین الاقوامی سطح پر منظور نہیں کیا جاتا۔
اقوام متحدہ کے نگران مشن نے مزید کہا ہے کہ لوگوں کا ریکارڈ مردم شماری کے دوران انکے شناختی کارڈ سے لیا گیا ہے، جسے فوجی افسر ایس ایم ایس کے ذریعے نادرا سے تصدیق کرتے رہے جو مردم شماری کے عمل میں رازداری کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے اپنے رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ مردم شماری کے عمل کے دوران فوج کی جانب سے ایک سوالنامہ بھی تیار کیا گیا تھا جس میں تمام گھر والوں کی قومیت کے بارے میں پوچھا گیا تھا اور دوسرے ذاتی سوال شامل تھے۔
بلوچستان میں مردم شماری نتیجے پہلے سے متنازع تھے اور مختلف بلوچ قوم پرست جماعتوں نے انہیں تسلیم کرنے سے انکار کردیا تھا، اب اقوام متحدہ کی طرف سے اس مردم شماری کے مسترد ہونے کے بعد مردم شماری کی نتائج کی کوئی وقعت نہیں رہتی۔