بڑے بھائی کی عدم بازیابی کے خلاف چھوٹے بھائی نے احتجاجاََ اپنی جان لے لی۔
تفصیلات کے مطابق آواران کے علاقے بینٹ میں دورانِ مردم شماری پاکستانی فورسز ‘زرین بلوچ ولد حسین’ کو اپنے ساتھ اٹھا کر لے گئے تھے اور وہ تاحال لاپتہ ہیں۔
بڑے بھائی کی بازیابی کے لیئے دن رات ایک کرنے کے بعد بھی جب کچھ ہاتھ نہیں آیا، تب بلآخر کارچھوٹے بھائی ‘میران بلوچ’ نے احتجاجاََ اپنی جان لے لی۔
خیال رہے میران بلوچ خود بھی فورسز کے ہاتھوں اغواء ہوچکا ہے اور ٹارچر کا نشانہ بنا ہے۔ بھائی کی جان بچانے اور دنیا کو متوجہ کرنے کی خاطر انھوں نے اپنی جان لے لی۔
اس سے پہلے بھی بلوچستان میں اپنے پیاروں کے لیئے بہن، بھائی اور مائیں سڑکوں انصاف تلاش کرتی رہی ہیں۔ فرزانہ مجید بلوچ نے اپنے بھائی کی بازیابی کے لیئے دو ہزار کلومیٹر پیدل مارچ بھی کیا ہے۔