یونیورسٹی آف بلوچستان میں وائس چانسلر کے خلاف یونیورسٹی میں احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں طلبا تنظیموں کے کارکنان نے کثیر تعداد میں شرکت کی.
ریلی مختلف شعبہ جات سے ہوتی ہوئی پر امن طریقے سے جاری تھی جوکہ وائس چانسلر کو برداشت نہیں ہوسکی اور طلبا رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا جن میں بی ایس او کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری شوکت بلوچ، مرکزی کمیٹی کے ممبر امجد بلوچ، یونٹ سیکرٹری نزیر بلوچ. ریاض بلوچ، میران بلوچ، عاطف بلوچ، بی ایس او پجار کے صوبائی نائب صدر کریم بلوچ اور عمیر بلوچ کوگرفتار کیا گیا.
دریں اثناء پریس کلب کوئٹہ کے سامنے طلبا تنظیموں کے زیرِ اہتمام بھوک ہڑتالی کیمپ کو 86 دن ہوگئے. کیمپ میں بی ایس او کے مرکزی انفارمیشن سیکرٹری ناصر بلوچ، مرکزی وائس چیئرمین خالد بلوچ، پشتون ایس ایف کے جمیل پشتون سمیت کارکنان کی کثیر تعداد نے شرکت کی.
کیمپ میں اظہار خیال کرتے ہوئے رہنماؤں نے کہا کہ جامعہ بلوچستان کو مکمل طور پر چھاؤنی میں تبدیل کر کے وائس چانسلر سکیورٹی کو اپنے ذاتی مقاصد اور کرپشن کو چھپانے کے لیے استعمال کر رہے ہیں، اب کانووکیشن کے نام پر یونیورسٹی آف بلوچستان کے وائس چانسلر فنڈز میں کرپشن کر کے اپنی کرسی کو بچانے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ یونیورسٹی آف بلوچستان میں فیسوں میں اضافے، داخلوں میں کمی، لیپ ٹاپ اسکیم کے نام پر کرپشن، فیس ری امبرسمنٹ اسکیم، فیسوں میں عدم واپسی، سکیورٹی کے نام پر تذلیل، امتحانات میں ناجائز طریقے سے طلبا و طالبات کو فیل کرنے اور من پسند لوگوں کو پوزیشن دینے، تقریبات کے ذریعے بلوچستان کی قومی روایات کی پامالی، طالبات کی بلیک میلنگ کے خلاف اور وائس چانسلر کے برطرفی اور کرپٹ لابی کی پانامہ کیس طرز پر آڈت تک ہماری احتجاجی تحریک جاری رہےگی. اس سلسلے میں ایچ ای سی، نیب اور دیگر اداروں کی خاموشی کو وائس چانسلر کے کرپشن میں حصہ داری سمجھتے ہیں.