بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بلوچستان میں جاری فوجی کاروائیوں میں آنے والی حالیہ شدت کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا بلوچستان کے مختلف علاقوں میں گزشتہ دو دنوں سے شدید ترین کاروائیا ں جاری ہیں۔ آرمی کے درجن بھر ہیلی کاپٹرزپنجگور، نوشکی، سرلٹھ کے علاقوں میں گزشتہ روز سے شیلنگ کررہے ہیں۔ گزشتہ روز پنجگور کے علاقے بالگتر کے ایک پہاڑی گاؤں پر شیلنگ کے نتیجے میں ایک خاتون سبیدہ شہید ہوگئی، اس کے علاوہ نوشکی کے علاقوں سے بھی نہتے بلوچوں کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ نوشکی میں فورسز نے مواصلاتی نظام کو اپنے کنٹرول میں لیے رکھا ہے، جس کی وجہ سے وہاں کی تفصیلات تک اب تک رسائی ممکن نہیں ہوئی ہے۔
بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا بلوچ عوام ریاست کی فورسز کے لئے آسان ٹارگٹ ہیں، جنہیں آزادی سے قتل، اغواء کرنے یا عوام کی تذلیل کرنے کو فورسز اپنا حق سمجھتے ہیں۔ چادر و چاردیواری کی پامالی، گھروں کو نظر آتش کرنے اور لوٹ مار کی کاروائیاں گزشتہ سالوں سے فورسز کی روزانہ سرگرمیوں کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔ سی پیک سے ملحقہ علاقوں میں فورسز کی بربریت انتہائی شدت سے جاری ہے۔ فورسز کے اہلکار بلوچستان سے روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کو اغواء کر کے نامعلوم حراستی مراکز میں منتقل کردیتے ہیں، مغویوں کو مہینوں و سالوں زیر حراست رکھ کر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ہزاروں کی تعداد میں بلوچ قیدیوں کو حراست میں قتل کرکے فورسز نے ان کی لاشیں پھینک دے چکے ہیں یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ ایک دہائی سے طاقت کی بے رحمانہ استعمال کے باوجود تحریک کا تسلسل دنیا کے لئے ایک واضح پیغام ہے کہ بلوچوں کی تحریک عوامی ہے، جسے طاقت کے ذریعے نہیں کچلا جا سکتا۔ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ عالمی ادارے مداخلت کرکے بلوچستان کی آزادی کی حمایت کریں اور نہتے لوگوں کو اغواء کرنے، قتل کرنے اور لوٹ مار کی کاروائیاں روکنے میں کردار ادا کریں۔