بی ایل ایف و بی ایل اے کے سرمچاروں نے نوشکی آپریشن میں عام آبادی کا مشترکہ دفاع کیا: گوہرام بلوچ

877

بلوچستان لبریشن فرنٹ کے ترجمان گہرام بلوچ نے عالمی مذہبی دہشت گرد تنظیم داعش کے ایک ٹھکانے پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ اتوار کے روز سرمچاروں نے ضلع آواران کے علاقے جھاؤ پیلار میں داعش کے ٹھکانے پر حملہ کرکے داعش کے ایک کارندے کو ہلاک اور چار کو زخمی کیا۔ پیلار جھاؤ اور مشکے کا سرحدی علاقہ ہے۔ ہلاک ہونے والے حمل خان کے اسلحہ و ساز و سامان سرمچاروں نے قبضے میں لے لئے جبکہ زخمی کارندے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوئے۔ داعش کاکیمپ کمانڈر فاروق خان ہے، جو حمل خان کا بیٹا ہے۔ بلوچستان میں کئی سالوں سے داعش اور دوسری مذہبی انتہاپسندوں کو ریاستی پشت پناہی میں بلوچ قوم پرستوں کے خلاف منظم کیا جا رہا ہے۔ اس کی نشاندہی بی ایل ایف اور دوسرے قوم پرست رہنما کئی دفعہ کرچکے ہیں اور حالیہ دنوں مشہور نیوز ایجنسی ریوٹرز کے رپورٹ میں بھی اس کی تصدیق کی گئی ہے۔ عالمی طاقتیں بلوچستان کو داعش و دوسری مذہبی دہشت گردوں کی جنت بننے سے روکنے کیلئے آزادی پسندوں کی حمایت اور مدد کریں۔ عالمی طاقتیں پاکستان کی مدد کرکے داعش جیسی تنظیموں کیلئے راستے ہموار کر رہے ہیں۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ پاکستانی فوج نے 18 اور 19 اگست کو نوشکی کے دور دراز علاقے دوسے اور گرد و نواح میں علی الصبح چھ بجے آٹھ گن شپ ہیلی کاپٹروں اور ایک سو گاڑیوں کے ذریعے ہرواز گاؤں کا گھیراؤ کیا اور ایس ایس جی کمانڈوز اُتارے۔ ہیلی کاپٹروں نے شیلنگ اور بمباری کی، جس میں خواتین اور بچوں سمیت کئی افراد زخمی ہوئے اور کئی اغواکئے گئے، جبکہ ایک عام شہری ماماصدیق ولد گہرام شہید ہوئے۔ اسی دوران بی ایل ایف اور بلوچ لبریشن آرمی کے سرمچاروں نے عام آبادی کی دفاع میں مشترکہ طور پر جوابی حملہ کرکے پاکستانی فوج کے سات اہلکاروں کو ہلاک اور کئی زخمی کئے۔ اس جھڑپ میں بی ایل ایف کے سرمچار عبدالمنان عرف ساکی ولد غلام رسول شہید ہوئے۔ ہم دونوں شہدا کو سرخ سلام پیش کرتے ہیں۔سرمچار عبدالمنان کو بلوچ قومی جہد میں گراں قدر خدمات پر خراج عقیدت پیش کرتے ہیں کہ انہوں نے قومی غلامی کے خلاف دشمن کے سامنے بہادری سے لڑ کر جام شہادت نوش کی۔ وہ 2006 سے مزاحمتی تحریک سے منسلک ہیں اور خاران اور نوشکی میں قومی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔ ان کی خدمات کو بلوچ قومی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ گہرام بلوچ نے کہا کہ نوشکی آپریشن کے دوران سرمچاروں نے ایک مخبر طبیب انور سمالانی سکنہ نوشکی اناری کو گرفتار کیا۔ اس سے پوچھ گچھ اور تفتیش جاری ہے۔ اس نے اپنے کئی گناہوں کو قبول کرتے ہوئے اپنے دوسرے ساتھیوں کے نام بھی دیئے ہیں۔ طبیب انور کو اُس کے گناہوں کے مطابق سزا دی جائے گی۔
گہرام بلوچ نے کہا کہ سولہ اگست کو ضلع گوادر کے علاقے شادی کور میں سرمچاروں نے دو اشخاص کو اُس وقت گرفتار کیا جب وہ شکار کے بہانے ان علاقوں میں گھوم رہے تھے۔دونوں کا تعلق تربت آبسر سے تھا۔ سرمچاروں نے ان میں مراد جان ولد پلین کو پہچان کر تحقیق کیلئے بیس کیمپ لے گئے۔ دوران تفتیش مراد جان نے اعتراف کیا کہ وہ قابض ریاست کیلئے بلوچوں کی مخبری اور فوجی آپریشنوں میں ملوث ہے۔ وہ 2007 سے بلوچ نسل کشی میں پاکستانی فوج کا ساتھ دے رہے تھے۔ اُس وقت وہ میجر حیاتان کے بیٹے جہانزیب کے ساتھ کام کرتا تھا۔بعد میں وہ حوالدار دوستین اور صوبیدار حکمت سے احکامات لیتا تھا۔ تمپ میں صوبیدار حکمت کے مارے جانے کے بعد وہ کسی اور علاقائی معتبر کے ذریعے اپنا کام جاری رکھا ہواتھا، جس کا نام وقت آنے پر سامنے لائیں گے۔ دوران تفتیش مرادجان نے اپنے کئی دوسرے ساتھیوں کے نام بھی دئیے ہیں جو ہمارے نشانے پر ہیں۔ اُسے اتوار کے روز بیس اگست کو بلوچ نسل کشی میں پاکستان کا ساتھ دینے پر موت کی سزا دے دی گئی۔ مراد جان کا دوسرا ساتھی اللہ بخش بے گناہ تھا اور اسے مراد جان کی سیاہ کرتوتوں کا علم نہیں تھا۔ اللہ بخش پر کوئی غلط حرکت ثابت نہ ہونے پر رہا کر دیا گیا۔ ہم تمام شہریوں کو تنبیہہ کرتے ہیں کہ وہ شکار کیلئے ان علاقوں کا رخ نہ کریں، جس کا فائدہ اُٹھا کر سرکاری مخبر آزادی پسندوں تک رسائی کا باعث بن جاتے ہیں۔