بلوچ ریپبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہاہے کہ شہید نواب اکبر خان بگٹی کی گیارویں بھرسی کے مناسبت سے بی آر ایس او کی جانب سے جرمنی کے صوبے برانڈنبرگ کے دارالحکومت پوٹسڈام میں پانچ روزہ آگاہی مہم چلائی گئی جس میں ہزاروں کی تعداد میں مقامی اور دیگر یورپی ممالک سے تعلق رکھنے والے لوگوں میں پفلٹس تقسیم کیے گئے اور انہیں بلوچستان میں ہونے والی ریاستی جارحیت، بے گناہ بلوچوں کے قتل عام، انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بلوچ قومی تحریک کے حوالے سے آگاہی فراہم کی گئی۔
ترجمان نے کہا ہے کہ 26اگست کوشہیدوطن ڈاڈائے قوم نواب اکبر خان بگٹی کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے جرمنی کے دارالحکومت برلن میں ایک سیمینار بھی منعقد کیا گیا جس میں بلوچ ریپبلکن اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، بلوچ ریپبلکن پارٹی،بلوچ نیشنل موومنٹ، بلوچ ہیومن رائٹس آرگنائزیشن، انٹرنیشنل فرینڈز آف سندھ اور امریکن فرینڈز آف بلوچستان کے رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے شہید نواب اکبر خان بگٹی کو انکی گراں قدر قربانیوں پر خراج تحسین پیش کیا۔رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید نواب اکبر بگٹی چاہتے تو پر سکون اور عیش و آرام کی زندگی گزار سکتے تھے لیکن انہوں نے بلوچ قومی شناخت اور بلوچ قوم کے روشن مستقبل کے لیے خود کو قربان کردیا۔
بی آر ایس او کے رہنماؤں نے کہا کہ شہید نواب اکبر بگٹی نے تمام بلوچوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کی انتھک کوششیں کیے لیکن ریاستی افواج اور خفیہ اداروں نے نواب صاحب پر متعدد حملے کیے تاکہ انہیں قتل کر کے بلوچ قوم کی سیاسی اور پر امن جدوجہد کا خاتمہ ممکن ہو۔ لیکن شہید نے پیران سالی میں پہاڑوں کو اپنا مسکن بناتے ہوئے بلوچ گلزمین کا اپنے آخری سانس تک دفاع جاری رکھا۔انہوں نے کہا کہ سابق جنرل ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے کہا تھا کہ یہ ستر کا دہائی نہیں ہے، بلوچوں کو ایسے ہٹ کیا جائے گا کہ انہیں پتہ بھی نہیں چلے گا، ہم بھی پاکستانی ریاست کو یہ کہنا چاہتے ہیں کہ یہ ستر کی دہائی نہیں ہے جب آپ کی فوج نے 30 ہزار سے زاہد بلوچوں کو بے دردی سے شہید کردیا تھا جس پر انسانی حقوق کے ادارے اور مہذب مماملک بھی خاموش تماشائی بنے رہے لیکن تب اور اب میں فرق ہے، تب بلوچوں کی آواز بلوچستان تک محدود تھی آج بلوچ دنیا کے ہر حصے میں بلوچستان کی آزادی کے لیے سفارتکار کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ آج کی دنیا مختلف ہے اور آج ہر شخص کے پاس اتنی سہولت موجود ہے کہ وہ پاکستان کے جرائم کو اجاگر کر سکے۔رہنماوں نے کہا کہ وہ جنرل مشرف جو ہوا میں ہاتھ لہراتے ہوئے بلوچ قوم کو دھمکیاں دیا کرتا تھا آج دنیا میں بلوچوں کا سامنا کرنے سے کتراتا ہے۔
بی آر ایس او کے رہنماؤں نے کہا کہ ریاست کے تمام ادارے بلوچ قومی تحریک کو کچلنے کے لیے متحد ہیں اور انہیں ناکامی سے دوچار کرنے کے لیے ہمیں بھی متحد ہونا ہوگا۔
بی آر ایس او کے ترجمان نے مزید کہا کہ سیمینار کے بعد برلن میں ایک احتجاجی مظاہرہ بھی کیا گیا جس کا مقصد بلوچستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو اجاگر کرنا تھا۔