بی این ایم کے مرکزی ترجمان نے میڈیا میں جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچستان کے کونے کونے میں پاکستانی فورسز کی جانب سے قتل عام، اغوا اور گمشدگیوں کا سلسلہ نہ صرف جاری ہے بلکہ اس میں روز بروز تیزی لائی گئی ہے۔ یہاں میڈیا اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا داخلہ ممنوع ہے۔ اس میڈیا بلیک آؤٹ میں پاکستانی آرمی اور خفیہ ادارے غیر انسانی، غیر اخلاقی اور عالمی قوانین سے بالاتر ہوکر کئی جرائم کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ شہیدوں کے مقبروں پر حملہ کرکے بے حرمتی کی جاتی ہے۔یہی اعمال پاکستانی فوج کی تربیت یافتہ طالبان مزاروں اور مقبروں پر کرتے آ رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ آج یکم اگست کو تمپ نذر آباد میں فوجی آپریشن کے دوران گھر گھر تلاشی اور فائرنگ میں ستار ولد ڈاکٹر محمد کو قتل کیا۔ اسی طرح انتیس جولائی کو آواران کولواہ میں جاری آپریشن میں چار بلوچ فرزندوں کو پاکستانی فوج نے اغوا کرکے اسی دن بے دردی سے قتل کرکے لاشیں مقامی انتظامیہ کے حوالے کیں۔ ان میں مجید بلوچ کا تعلق بی این ایم، جبکہ شاکر شاد اور صادق بلوچ کا تعلق بی ایس او آزاد سے تھا۔ ہم ان شہد ا کو خراج عقیدت اور سلام پیش کرتے ہیں ۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان ایک بدماش اور بے لگام ملک کی شکل اختیار کرچکا ہے، جہاں اظہار رائے پر پابندی ہے اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالیاں عروج پر ہیں۔ بلوچستان کو ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل کیا گیا ہے اور میڈیا اور انسانی حقوق کے اداروں کیلئے نوگو ایریا بنا دیا گیا ہے۔ پاکستانی فورسز سیاسی کارکنوں اور تعلیم یافتہ لوگوں کو چن چن کر ٹارگٹ کرکے بلوچستان میں روش خیالات رکھنے والوں کو راستے سے ہٹا کر مذہبی انتہا پسندوں کو سامنے لا رہاہے۔ یہ پالیسی نہ صرف بلوچ قوم بلکہ دنیا کیلئے ایک ناسور ہے۔ اس کے خلاف جد وجہد میں دنیا کو بلوچ قوم کی ہر طرح کی مدد کی جانی چاہئے، بصورت دیگر یہ خطہ اور دنیا مذہبی انتہا پسندوں کی چنگل سے کسی صورت آزاد نہیں ہو سکتا