اکبر خان بگٹی کا نظریہ آزادی پوری بلوچ عوام کی سوچ بن گئی ہے – بی ایس او آزاد

1046

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے ترجمان نے نواب اکبر خان بگٹی کی گیارہوں برسی پر ان کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ نواب اکبر خان بگٹی کی جدوجہد اور قربانیوں سے بلوچ قومی جاری تحریک میں ابھار پیدا ہوگئی۔ شہید نواب اکبر خان بگٹی نے پیران سالی کے باوجود آزادی کی جدوجہد کے لئے مذاحمت کا راستہ اپنایا، جو کہ دنیا کے تمام محکوم اقوام کے لئے ایک روشن مثال ہے۔ نواب اکبر خان بگٹی مصلحت، لالچ اور ریاست کی دھمکیوں میں آنے کے برعکس واضح موقف اور کردارکے ساتھ میدان میں اترے، جہاں انہوں نے مقصد کے لئے اپنی جان قربان کردی۔

بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ شہید نواب اکبر خان بگٹی کی شہادت سے فوجی ڈکٹیٹر مشرف سمیت پاکستان کے تمام حکمران خوش ہوئے، لیکن آج وقت یہ ثابت کررہی ہے کہ نواب اکبر خان بگٹی اگرچہ جسمانی طور پر قوم سے جدا ہوگئے ہیں، لیکن ان کا کردار اور نظریہ آزادی پوری بلوچ عوام کی سوچ بن گئی ہے، جسے کوئی طاقت ختم نہیں کرسکتا، البتہ مشرف سمیت ریاست کے وہ تمام نمائندے جو نواب اکبر خان کو شہید کرنے میں ملوث تھے، آج رسوا ہورہے ہیں۔

بی ایس او آزاد نے اکبر خان بگٹی کی گیارہوں برسی پر اپنے عہد کی تجدید کرتے ہوئے کہا نواب اکبر خان بگٹی سمیت تمام عظیم بلوچ شہدا کے ارمانوں کی تکمیل تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔

علاوہ ازیں بی ایس او آزاد کے ترجمان نے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں جاری فوجی کاروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان بھر میں ریاست کی طاقت کا استعمال شدت کے ساتھ جاری ہے، کولواہ، دشت، ڈیرہ بگٹی اور مند میں جاری کاروائیوں کے دوران درجنوں لوگوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔کولواہ کا وسیع علاقہ گزشتہ پانچ دنوں سے فورسز کے گھیرے میں ہے، فورسز گھروں میں موجود خواتین و بچوں کو تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں، جبکہ پہاڑی علاقوں میں فضائی بمباری بھی جاری ہے۔ ان دہشتگردانہ کاروائیوں کے نتیجے میں عام لوگوں کی ہلاکت و زخمی ہونے کا خدشہ ہے۔

بی ایس او آزاد نے کہا کہ بلوچ بطور قوم مجموعی طور پر ریاست کی دہشتگردانہ پالیسیوں کا شکار ہے، لیکن انسانی حقوق کے ادارے و عالمی تنظیمیں منافقانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں، ان اداروں کی خاموشی انہیں بھی شریک جرم کررہی ہے۔