افغانستان میں قیام امن کیلئے امریکہ کو بلوچ آزادی پسندوں کو ساتھ لیکر چلنا ہوگا:بی ایل اے

744

بلوچ لبریشن آرمی( بی ایل اے) کے ترجمان میرک بلوچ نے امریکی انتظامیہ کی جانب سے نئے افغان پالیسی کے حوالے اپنے ایک خصوصی گفتگو میں کہاہے کہ افغانستان امن بحالی کے عمل میں پاکستان کی منفی مداخلت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ پاکستان شروع دن سے اپنے فوجی عزائم کو مذہب کا لبادہ پہناتے آرہا ہے، ہمیں بنگلہ دیش سے لیکر افغانستان تک یہی ایک ہی پالیسی کارفرما نظر آتی ہے جس سے افغانستان سمیت سب سے زیادہ متاثر بلوچستان اور کشمیر رہے ہیں۔

میرک بلوچ نے کہا کہ پاکستان مذہبی شدت پسندوں کو افغانستان میں اس لیئے مدد کررہا ہے کیونکہ وہ در حقیقت افغانستان پر قبضہ کرنا چاہتا ہے اور ساتھ ہی پاکستان اپنے جہادی پالیسیوں کو بلوچستان میں توسیع دیکر بلوچ قومی تحریک کے خلاف استعمال کرنا چاہتا ہے۔

بی ایل اے ترجمان نے کہا کہ اگر امریکہ اس خطے سے دہشت گردی کو ختم کرنے کے بابت سنجیدہ ہے تو پھر افغانستان کے سیکولر قوتوں کے ساتھ ساتھ انہیں بلوچ آزادی پسند قوتوں کو بھی ساتھ لیکر چلنے پر سوچنا ہوگا اور قوت فراہم کرنا ہوگا تاکہ فطری اتحاد کے ذریعے پاکستان کے فسادی فوجی عزائم کو ناکام بنایا جاسکے اور اس خطے کے تمام مظلوم عوام کو پاکستان کے فوجی شر سے نجات دیا جاسکے۔