کولواہ میں شہید ہونے والے کارکنوں کو سلام پیش کرتےہیں – بی ایس او آزاد

164

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد نے کولواہ زون کے دو سینئرکارکنوں، صادق اور شاکر بلوچ، بلوچ نیشنل موومنٹ کے کارکن مجید بلوچ سمیت چار نوجوانوں کی شہادت پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ نوجوان قومی مستقبل، آزادی اور خوشحالی کے لئے اپنی زندگیاں قربان کررہے ہیں۔

بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا کہ دنیا کی تمام قوانین میں پرامن طریقے سے جدوجہد کی مکمل آزادی موجود ہے، لیکن بلوچستان میں پرامن جدوجہد کرنے والے کارکنوں سمیت قومی آزادی کے لئے ہمدردی کا جذبہ رکھنے والے عام افراد بھی فورسز کے نشانے پر ہیں۔ گزشتہ روز کولواہ میں فورسز کے ہاتھوں چار نوجوانوں کی گرفتاری اور حراستی قتل نے ایک مرتبہ پھر ثابت کردیا کہ پاکستانی فورسز بلوچ معاشرے کے روشن خیال و ترقی پسند نظریہ رکھنے والوں کو ختم کرکے معاشرے کو جہالت و مذہبی شدت پسندی کی جانب دھکیلنے کا حتمی فیصلہ کرچکے ہیں۔ لیکن یہ بات نوشتہ دیوار ہے کہ باشعور بلوچ عوام، خصوصاََ نوجوان طبقہ قومی آزادی کے حصول اور قبضہ گیرریاست کی پالیسیوں کے خلاف ہر محاز پر مذاحم ہوں گے۔

بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کولواہ میں شہید ہونے والے کارکنوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا چاروں شہیدوں کی عمریں 17سے 25سال کے درمیان تھی، ان سب کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔ شہید ہونے والا نوجوان شاکر شاد بی ایس او آزاد کولواہ زون کے انفارمیشن سیکرٹری اور 17سالہ صادق کولواہ زون میں یونٹ سیکرٹری تھے۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان ریاستی فورسز کی بے رحمانہ کاروائیوں کی وجہ سے سیاسی کارکنوں، اور غلامی کا شعور رکھنے والے عوام کے لئے غیر محفوظ بن چکا ہے۔ کوئٹہ سے لیکر گوادر تک آئے روز کی کاروائیوں اور چاردیواری کے تقدس کی پامالی سے عام لوگ غیر محفوظ بن چکے ہیں، گزشتہ دو روز کے دوران شال کے بیشتر علاقوں کو اپنے گھیرے میں لیکر فورسز ہزاروں گھروں میں بغیر اجازت کے گھس گئے، دوران آپریشن 24گھنٹوں سے زائد کے عرصے کے دوران علاقے میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ رہا، لیکن میڈیا نے بجائے یہ کہ خود ان علاقوں میں جاکر رپورٹ کرے، فورسز کی بیانات پر اکتفاء کرکے حسبِ سابق صحافتی بددیانتی کی روایت کو برقرار رکھا۔

بی ایس او آزاد کے ترجمان نے کہا بلوچستان کے شہری علاقے ہوں یا کہ دیہی علاقے ہوں، یہاں کی خبریں پاکستانی میڈیا کے ذریعے عام لوگوں تک نہیں پہنچ سکتیں کیوں کہ ان خبروں کا تعلق ریاستی بربریت سے ہے۔ ترجمان نے ریاستی بربریت پر عالمی اداروں کی خاموشی کو غیر زمہ دارانہ فعل قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنی خاموشی توڑ کربلوچ مسئلے کے پرامن حل کے لئے کردار ادا کرنا چاہیے۔