طویل لڑائی کے بعد موصل میں داعش کو شکست

266

سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ٹیلی ویژن نے ہفتے کے روز بتایا ہے کہ داعش کی دفاعی لائن کی شکست کے بعد، توقع ہے کہ آئندہ چند ہی گھنٹوں کے اندر عراقی سکیورٹی فورسز موصل کا مکمل کنٹرول سنبھال لیں گی۔ادھر، رائٹرز ٹیلی ویژن عملے نے بتایا ہے کہ شہر میں جہادیوں کے آخری محاذ پر فضائی حملوں اور توب خانے کے گولے برسائے جانے کے بعد، اس مضبوط ٹھکانے سے دھویں کے سیاہ بادل اٹھ رہے ہیں۔ایک ٹیلی ویژن انائونسر نے موصل کے قدیم شہر میں، دریائے دجلہ کے کنارے پر، داعش سے نبردآزما سکیورٹی افواج کے ساتھ موجود چینل کے نمائندوں کے حوالے سے بتایا ہے کہ ”اب ہمیں اشارے مل رہے ہیں کہ حتمی فتح کا اعلان ہونے والا ہے”۔بقول اُن کے، ”اب یہ کچھ ہی گھنٹوں کا معاملہ لگتا ہے”۔

ایک فوجی ترجمان کے حوالے سے ٹیلی ویژن نے بتایا ہے کہ باغیوں کا دفاعی حصار گرنے والا ہے۔ عراقی کمانڈر کہتے ہیں کہ باغی عناصر زمین کے چپے چپے پر لڑ رہے ہیں، جہاں نشانے باز، دستی بم پھینکنے والے اور خودکش بمبار سکیورٹی افواج کو مجبور کر رہے ہیں کہ وہ تنگ گلیوں اور گنجان آبادی والے اس علاقے کا رُخ کریں؛ اور گھروں کے اندر سے کیے جانے والے فائر کا جواب دیں۔

آٹھ ماہ سے جاری اس لڑائی میں، جس کا مقصد موصل کو واگزار کرانا ہے، امریکی قیادت والا بین الاقوامی اتحاد فضائی اور بَری مدد فراہم کر رہا ہے۔ عراق میں موصل داعش کا فی الواقع دارالخلافہ بنا رہا ہے۔امدادی تنظیموں کے مطابق، کئی ماہ سے شہری علاقے میں جاری رہنے والی اس لڑائی میں اب تک 900000 افراد بے دخل ہوچکے ہیں، جو لڑائی شروع ہونے سے قبل کی آبادی کے نصف کے برابر ہے۔