بلوچستان : پندرہ سو سے زائد اسکول زمین سے غائب،کاغذوں میں موجود

222
File Photo

پاکستان کے معروف انگریزی اخبار ‘ڈان’ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں پندرہ سو سے زائد پرائمری، مڈل اور ہائی اسکول صرف کاغذوں میں موجود ہیں، حقیقت میں ان کا کوئی وجود نہیں.

رپورٹ کے مطابق محکمہ تعلیم کے افسران نے ‘ڈان نیوز’ کو بتایا کہ حکومتِ بلوچستان نے عالمی سماجی ادارہ یونیسیف کے تعاون سے مئی 2016 سے مئی 2017 تک صوبے میں اسکولوں کی توثیق و تصدیق کے حوالے سے سروے کیا جس کے مطابق 10،788 میں سے 1500 سے زائد سکولوں کا پتہ نہ چل پایا.

تاہم صوبائی وزیر برائے تعلیم رحیم زیارتوال نے گھوسٹ اسکولوں کی تعداد 1400 تک بتائی، انہوں نئے کہا کہ تصدیقی عمل کے دوران ہم صرف 1400 گھوسٹ اسکولوں کی ہی نشاندہی کر پائے ہیں.

صوبائی وزیرِ تعلیم زیارتوال نے کہا کہ ہم نے معاملے کی انکوائری کا حکم دے دیاہے اور متعلقہ افستان کے خلاف انتظامی کارروائی کی جائے گی.

حکومتِ بلوچستان اور یونیسیف کے مشترکہ سروے کے مطابق پچیس سے زائد اسکول بنا عمارتوں کے چل رہے ہیں. 90فیصد اسکولوں میں صفائی کی سہولت نہیں ہے. جبکہ مالی سال 2016-17 میں اسکولوں کو صاف پینے کے پانی کی فراہمی اور باتھ روم کی تعمیرات کے لئے مختص 1 ارب روپے کے فنڈز استعمال نہ ہونے کے باعث واپس (Laps) ہو گئے.