مستونگ اور چاغی میں 11 کرونا وائرس کیسز کی تصدیق

220

بلوچستان میں مزید تین اضلاع سے کورونا وائرس کی مقامی منتقلی کے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد مجموعی طور پر متاثر ہونے والے اضلاع کی تعداد آٹھ ہو گئی ہے بلوچستان میں مقامی منتقلی کے کیسز بیرونِ ملک سے آئے افراد سے زیادہ ہے جن نئے اضلاع سے کورونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہوئے ان میں مستونگ، پشین اور خاران شامل ہیں۔

بلوچستان کے ضلع مستونگ اور چاغی سے مجموعی طور 11 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوگئی۔

ڈپٹی کمشنر مستونگ محبوب احمد کے مطابق مستونگ میں کورونا وائرس کے مزید 4 کیس مثبت آگئے۔ مستونگ میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 13 ہوگئی۔

ڈپٹی کمشنر کے مطابق آج کے مثبت کیسز میں ڈاکٹر بشیرترین، شریف ترین، اویس ترین اور ایک خاتون کی ہے۔ کورونا کے 12 مثبت کیس ایک ہی فیملی کی ہے اور ایک قریبی رشتہ دار ان میں شامل ہے۔

دو روز قبل 20 افراد کے مشتبہ سیمپل فاطمہ جناح ہسپتال بجوائے گئے تھے۔ ڈپٹی کمشنر محکمہ صحت نے مزید 15 افراد کے ٹیسٹ کے نمونے لیکر کوئٹہ بجوائے ہیں۔ مستونگ انتظامیہ نے پوش علاقہ زرخیلان کو سیل کیا ہوا ہے۔

ضلع چاغی میں 172 ٹیسٹ سے 7 مثبت آئے ہیں۔

محکمہ صحت چاغی کے مطابق ضلع چاغی کے مختلف علاقوں میں تبلیغ جماعت کے لوگوں کو قرنطینہ کر رکھا تھا۔ گذشتہ ہفتے سے محکمہ صحت کے اہلکاروں نے ان کا سینپل حاصل کرنے کے بعد تفتان لیب میں ٹیسٹ کروایا جہاں 7 مثبت آئے جن میں محمد جاوید، زرمست خان، جہانزیب خان، عارف جان، سید جنید شاہ، کا تعلق کے پی سے ہیں جبکہ ظفر اللہ، محمد خان کا تعلق برابچہ، پوستی چاغی سے ہیں۔ سات افراد کو بذریعہ ایمبولینس کوئٹہ روانہ کردیا جہاں انہیں آئسولیٹ کیا جائے گا۔

اسسٹنٹ کمشنر دالبندین جاوید ڈومکی کے مطابق 154 افراد کو دالبندین سے ان کے آبائی شہروں کو روانہ کردیا ہے۔

دوسری جانب تحصیلدار تفتان ظہور بلوچ کے مطابق ایران سے مزید 4 پاکستانی تفتان بارڈر پہنچ گئے۔ محکمہ صحت نے ان کا اسکریننگ کرکے تفتان قرنطینہ منتقل کردیا۔

دریں اثنا دکی میں تبلیغ سے آنے والے مزید 42 افراد کو 14 دن تبلیغی مرکز میں کورنٹائن کرلیئے گئے۔ اسٹنٹ کمشنر عبدالوہاب ناصر نے سکریننگ عملے کے ہمراہ تبلیغی مرکز پہنچ کر 42 افراد کی ہسٹری لی جو کہ ڈیرہ اسماعیل خان سے آئے تھے۔

نیشنل ڈیمو کریٹک پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے کہا ہے کہ دیہاڑی دار افراد اپنے گھروں میں محصور ہوگئے ہیں حکومتی امدادی راشن دینے میں ناکام ہوچکی ہے مخیر حضرات کا حکومت پر یقین اور اعتماد نہیں ہے اگر ہوتا تو بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے حکومت کمشنروں کے بجائے علاقائی کونسلروں کے ذریعے اشیاء تقسیم کریں۔

ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کا مزید کہنا ہے کہ بلوچستان حکومت امداد کی تقسیم غیر منصفانہ طریقے سے کررہے ہیں لوگ بالآخیر سڑکوں پر نکلیں گے جس سے وائرس مزید پھیلنے کا خدشہ ہوگا۔

 جہاں بلوچستان کے متاثرہ اضلاع میں اضافہ ہوگیا ہے وہاں مقامی منتقلی کے کیسز میں تیزی سے اضافے کے باعث اب ان کی تعداد بیرونی ممالک کے دوروں کے نتیجے میں متاثر ہونے والے افراد کے مقابلے میں زیادہ ہوگئی ہے۔ اب تک بیرون ملک سے آنے والے متائثرین کے علاوہ مقامی منتقلی سے متاثرین کی اکثریت کا تعلق کوئٹہ شہر سے ہے۔

بلوچستان میں بھی صوبائی امیونائزیشن کمیٹی قائم کردی گئی۔ کورونا کے صحتیاب مریضوں کے بلڈ پلازما کیلئے صوبائی امیونائزیشن کمیٹی کی منظوری کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

بولان میڈیکل یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر نعیم شیخ کمیٹی کے سربراہ ہوں گے جبکہ 5 رکنی کمیٹی صحتیاب ہونے والے مریضوں کے بلڈ پلازما کے استعمال کے حوالے سے کام کرے گی۔