بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے جاری کردہ بیان میں بولان میڈیکل یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ہاسٹل میں طلباء و طالبات کو یونیورسٹی وائس چانسلر کے ایماء پر پولیس اور دیگر فورسز کے زریعے ہائے روز تنگ کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ ایک منظم پالیسی کے تحت بلوچ طلباء و طالبات کو یونیورسٹی میں مختلف طریقوں سے تنگ کررہی ہے۔ اب پولیس کی جانب سے طاقت کا استعمال روز کا معمول بن چکا ہے اور برائے نام الاٹمنٹ کے نام پر شروع ہونے والا ڈرامہ اب طلباء و طالبات کو ادارے سے بیدخل کرنے کی سازش میں تبدیل ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات اب واضح ہوچکی ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ براہ راست بلوچ دشمن اقدامات کا حصہ بن کر یونیورسٹی کے وائس چانسلر بجائے ایک استاد کے ایک بلوچ دشمن کارندے کا کردار ادا کررہے ہیں۔ یہی پالیسی داخلوں میں بھی روا رکھی گئی تاکہ بلوچ طلباء کے نشستوں پر غیر بلوچوں کو نوازا جاسکے۔
یونیورسٹی کے پراجیکٹ کے لئے آنے والے فنڈز کو وائس چانسلر کرپشن کی نذر کررہے ہیں تاکہ یونیورسٹی پراجیکٹ کو کرپشن کی نذر کرکے ناکام بنایا جاسکے اور تعلیمی اداروں میں بلوچ طلباء کے خلاف سازشوں کا سلسلہ ان ہی بلوچ دشمن اقدامات کا حصہ ہیں جسکے تحت بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں طلباء کے شعوری سرگرمیوں پر قدغن لگائی جاسکے۔
وائس چانسلر کی جانب سے طلباء و طالبات کے خلاف الزمات کے بعد طاقت کا استعمال اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ بلوچ قوم کے خلاف طاقت کے استعمال کی پالیسی کو مزید تیز کردی گئی ہے۔ اب طالبات کو بھی نہیں بخشا جارہا۔ بی ایس او بولان میڈیکل یونیورسٹی کے بلوچ دشمن سازشوں کے خلاف بھرپور احتجاج کرے گی۔