انسانی حقوق کے لاپتہ کارکن راشد حسین کے لواحقین نے کہا ہے کہ راشد حسین کی متحدہ عرب امارات سے گمشدگی کو نو مہینے جبکہ پاکستان میں تین مہینے مکمل ہوچکے ہیں لیکن انہیں کسی عدالت میں پیش کیا گیا اور نہ ہی وکیل اور لواحقین سے ملاقات کرائی گئی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان اور امارات کے اس غیر انسانی رویے اور عمل کے خلاف 4 اکتوبر کو دوپہر 11 بجے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔
انسانی حقوق کے کارکن راشد حسین کے ہمشیرہ فرید بلوچ نے ٹی بی پی نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے راشد حسین کی پاکستان منتقلی کے جو دعوے کیئے تھے اس دعوے کو بھی اب تین ماہ سے زائد ہوچکا ہے اور پاکستان کے اپنے قانون کے تحت کسی بھی شخص کو تین ماہ کے اندر عدالت میں پیش کیا جاتا ہے لیکن راشد حسین کو کسی بھی عدالت میں پیش نہیں کیا جارہا اور نا ہی کسی وکیل تک رسائی دی جارہی ہے۔
راشد حسین تاحال کسی نامعلوم زندان میں قید ہے 9 ماہ گزر گئے ہمیں معلوم نہیں بھائی کہاں ہے بھائی کی طویل غیرقانونی گمشدگی و دو ممالک کی غیر انسانی عمل کے خلاف ہم 4 اکتوبر بروز جمعہ سہ پہر 11 بجے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کرینگے تمام مظلوم دوست و انسانی حقوقِ کے کارکنوں
— Fareeda Baluch (@fareeda_baluch) September 29, 2019
راشد حسین کی لواحقین نے مزید کہا ہے کہ ہم کوئٹہ میں موجود صحافیوں اور میڈیا اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ احتجاج کے روز ہماری آواز بنیں اور انہوں نے انسانی حقوق کے کارکنوں و دیگر طبقہ فکر کے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ 04 اکتوبر کے احتجاج میں شامل ہوکر راشد حسین کی باحفاظت منظرے عام پر لانے و بازیابی میں ہماری آواز بنیں۔