تربت حملے میں فورسز کے 9 اہلکاروں کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے ہیں۔ براس

628

دشمن فوج کے اہلکاروں کو ہلاک کرنے کے بعد ہمارے سرمچار کامیابی کے ساتھ ان کا فوجی سازو سامان بھی اپنے قبضے میں لے لیا – بلوچ خان

بلوچ لبریشن آرمی، بلوچستان لبریشن فرنٹ اور بلوچ ریپبلکن گارڈ کے اتحاد بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس) کے ترجمان بلوچ خان نے نامعلوم مقام سے سیٹلائٹ فون کے ذریعے بات کرتے ہوئے آج تربت اور پنجگور کے بیچ فورسز پر حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

بلوچ خان نے کہا کہ آج ہمارے سرمچاروں نے تربت اور پنجگور کے درمیان بالگتر کے علاقے گوران میں سی پیک روڈ کے حفاظت پر معمور گشتی ٹیم اور فوجی کیمپ پربیک وقت مشترکہ طور پر حملہ کرکے 9 اہلکاروں کو ہلاک اور متعدد کو زخمی کردیا۔ دشمن فوج کے اہلکاروں کو ہلاک کرنے کے بعد ہمارے سرمچار کامیابی کے ساتھ ان کا فوجی سازو سامان بھی اپنے قبضے میں لے لیا۔

ترجمان نے مزید کہا کہ بلوچ قوم، چین اور پاکستان کے مشترکہ معاشی اور عسکری مفادات کو تقویت بخشنے والے، بلوچ قوم و سرزمین کے وسائل کی لوٹ کھسوٹ، بلوچ قومی بقاء اور قومی تشخص کو مٹانے کی سعی، پاکستان اور چین کی گٹھ جوڑ سے بننے والی سی پیک روٹ کو کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیگی۔ بلوچستان میں پاکستان اور چین کے مشترکہ معاشی اور عسکری مفادات کو تحفظ دینے والے تمام منصوبوں کے خلاف سخت مزاحمت کرتے رہینگے۔

ترجمان نے کہا کہ عرب قوم خاص طور پر سعودی عرب، بلوچ قومی تہذیب، قومی وقار وغیرت اور ہمارے مابین تاریخی تعلقات کو مدنظر رکھتے ہوئے، اس غیرفطری، بدمعاش اور عالمی دہشتگرد ریاست پاکستان کے بلوچ کش عزائم کا حصہ نا بنے۔ بلوچ قوم قابض دشمن پاکستان اور اسکے معانوں کے خلاف وطن کی دفاع کیلئے برسرپیکار ہیں۔ چین و پاکستان اپنے مشترکہ توسیع پسندانہ اور قبضہ گیرانہ عزائم کے تکمیل و طوالت کیلئے سی پیک جیسے منصوبوں پر کام کررہے ہیں، ان منصوبوں کی تکمیل کے معنی بلوچ قومی وجود و پہچان کا مٹ جانا ہے، اسی لیئے آج بلوچ قوم کے نوجوان اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر اپنے وطن کے دفاع اور قومی آزادی کے حصول کی خاطر پاکستان کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں اور جو بھی ریاست، قوت یا قوم ان حالات میں پاکستان کے ساتھ ملکر بلوچ قومی مفادات کے خلاف شانہ بشانہ ہوگا ان کے خلاف بلوچ سرمچار اسی طرح شدت کے ساتھ آخری دم تک مزاحمت کرتے رہینگے اور ان قوتوں کے مفادات بھی ہمارے نشانے پر ہونگے۔

ترجمان نے کہا کہ غیر فطری اور عالمی دہشتگرد ریاست پاکستان ایک بار پھر اپنی مذہبی انتہاء پسندانہ عزائم و منصوبوں کو مضبوط اور منظم کرکے دنیا میں دہشتگردی پھیلا کر دنیا کو بلیک میل کرنا چاہتا ہے تاکہ دنیا دباو میں آکر پاکستان کےعزائم اور ایجنڈے کو قبول کرے، جسکی واضح مثال افغان قوم و افغانستان کی سرزمین پر اپنے منظور نظر لوگ اور طرز نظام مسلط کرکے افغان قوم کو ہمیشہ کے لیے پنجابی کا غلام رکھنے کی سعی ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان کا بلوچستان پر 1948 سے بزور طاقت قبضہ اور آج چین کے ساتھ ملکر پاکستان کا بلوچ قوم کی نسل کشی اور بلوچ سرزمین پر چین جیسے طاقتوں کا گوادر میگاپروجیکٹ اور سی پیک جیسے عسکری منصوبے کے تحت یلغار سمیت بلوچ سرزمین کو مذہبی شدت پسند قوتوں کا گڑھ بنانے کی کوششوں کے خلاف اور بلوچ ریاست کی بحالی اور قومی آزادی کی حصول کی خاطر بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں کی اشتراک عمل (براس) اپنے جامع اور موثر پالیسی اور حکمت عملی کے ساتھ سرگرم عمل ہوکر مزید بلوچ قومی آزادی کی فکر و نظریئے کے دائرے میں موجود اپنے تمام ہم خیال اور فکری قوتوں کو متحد کرکے آگے بڑھے گی۔
بلوچ خان نے مزید کہا کہ بلوچ قومی اشتراک عمل سے وابسطہ تمام جہدکار خلوص، یکجہتی، نظم و ضبط کو پروان چڑھاتے ہوئے، ایک ہی سوچ، ارادے اور ایک نیت کے ساتھ دشمن کے خلاف حملوں میں شدت پیدا کرے گی، تاکہ اشتراک عمل (براس )عنقریب مستقبل میں ایک بلوچ قومی آرمی کی شکل اختیار کرے کیونکہ اسی میں ہی بلوچ قومی تشخص و قومی بقاء اور قومی آزادی اور کامیابی پوشیدہ ہے۔