مکران میں زیر زمین پانی چھ سو فٹ تک نیچے چلا گیا، زرعی شعبہ بری طرح متاثر، مکران میں پانی کی کمی کے سنگین مسئلے کو مستقل اور دیرپا حل کرنے کیلئے ہنگامی بنیادی اقدمات ناگزیر ہوگئے۔
مکران کے پہاڑی اور میدانی علاقوں میں نئے ڈیموں کی تعمیر اور ساحلی علاقوں میں ڈی سیلی نیشن پلانٹ فعال کرنا اشد ضروری ہوگیا۔
ماہرین کے مطابق بلوچستان کے دیگر علاقوں کی طرح مکران میں بھی مستقبل میں پانی بحران ایک چیلنج بنتا جارہا ہے۔
ضلع کیچ اور دوسرے پہاڑی علاقوں میں پانی کی سطح تقریبا چھ سو فٹ نیچے چلی گئی ہے جس کی وجہ سے صورتحال انتہائی سنگین رخ اختیار کررہی ہے۔
ضلع کیچ میں زیادہ تر کنوؤں کا پانی مکمل خشک ہونے ہونے کے بعد لوگ “بور” لگانے پر انحصار کررہے ہیں جبکہ کیچ جیسے علاقے جہاں کا پانی ماضی میں منرل واٹر حیثیت رکھتا تھا وہاں اکثر ‘بور’ کا پانی کھارا اور ناقابل استعمال ہے۔
یاد رہے بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بارش نا ہونے کے سبب کئی علاقے اور دیہات قحط سالی کا شکار ہوگئے ہیں اور عوام پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔
آبی ماہرین کا کہنا ہے کہ خشک سالی کے اثرات بارشیں کم ہونے کے باعث رونما ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے زراعت بھی متاثر ہورہی ہے اور قدرتی چراہ گاہوں کے ختم ہونے کی وجہ سے مال مویشی بھی متاثر ہورہے ہیں اور زیر زمین پانی کی سطح بھی تیزی سے گر رہی ہے ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ضرورت اس امر کہ ہے کہ خشک سالی کے حوالے سے ایک موثر پالیسی مرتب کی جائےجس میں تمام امور کے ماہرین کی رائے شامل ہو اور قانون سازی کی جائے۔