دیا میر اور چلاس میں نامعلوم عسکریت پسندوں نے مجموعی طور پر دونوں اضلاع کے مختلف دیہات میں خواتین کے 12 اسکولوں کو تبا ہ کردیا۔
(دی بلوچستان پوسٹ ویب ڈیسک)
خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ سے ملحق گلگت بلتستان کے اضلاع دیامیر اور چلاس میں مبینہ طور پر نامعلوم عسکریت پسندوں نے خواتین کے متعدد اسکولوں کو آگ لگا کر اور بارودی مواد سے تباہ کر دیا ہے۔
مقامی لوگوں اور پولیس حکام نے بتایا ہے کہ چلاس شہر میں واقع گرلز اسکول رونئی اور گرلز اسکول تکیہ کو نامعلوم عسکریت پسندوں نے دھماکہ خیز مواد سے تباہ کردیا جب کہ اسی تحصیل کے دو علاقوں ہوڈر اور تھور میں واقع گرلز اسکولوں کو بھی آگ لگا دی ہے۔
اسی طرح ضلع دیامیر کے تحصیل داریل میں ایک اسکول جب کہ کہال، تبوڑ اور کھنبری نامی دیہات میں خواتین کے چار اسکولوں کو بھی عسکریت پسندوں نے آگ لگا دی ہے۔
مقامی لوگوں نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ دیامیر ضلع کی تحصیل تانگیر میں جنگوٹ، گلی بالا اور گلی پائیں میں بھی خواتین کے سکولوں کو عسکریت پسندوں نے آگگ لگا کر تباہ کیا ہے۔
اب تک کی اطلاعات کے مطابق نامعلوم عسکریت پسندوں نے مجموعی طور پر دونوں اضلاع کے مختلف دیہات میں خواتین کے 12 اسکولوں کو تبا ہ کردیانامعلوم عسکریت پسندوں نے مجموعی طور پر دونوں اضلاع کے مختلف دیہات میں خواتین کے 12 اسکولوں کو تبا ہ کردیا ہے۔
اسکولوں کو نذرِ آتش کرنے اور دھماکہ خیز مواد سے تباہ کرنے کے تمام واقعات جمعرات کی شب پیش آئے ہیں۔
حکام نے ابھی تک ان واقعات کے بارے میں کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے جب کہ وائس آف امریکہ کی جانب سے مقامی حکام سے ان کا ردِ عمل لینے کی کوششیں بھی کامیاب نہیں ہوسکی ہیں۔
گلگت بلتستان میں گزشتہ چند برسوں کے دوران دہشت گردی اور تشدد کے واقعات تواتر سے ہوئے ہیں۔ چند سال قبل عسکریت پسندوں نے یہاں سے متعدد غیر ملکی سیاحوں کو اغوا کرنے کے بعد قتل بھی کردیا تھا۔