تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈرز کو نشانہ بنانے کا خطرہ ہے : نیکٹا

220

 نیشنل کاؤنٹر ٹیرازم اتھارٹی ( نیکٹا) کے سربراہ ڈاکٹر سلیمان احمد نے الیکشن کمیشن پاکستان ( ای سی پی ) کو آگاہ کیا ہے کہ سیاسی رہنماؤں اور انتخابی امیدواروں کو سیکیورٹی خطرات ہیں اور تقریباً تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے قائدین کو نشانہ بنائے جانے کا خدشہ ہے۔

رپورٹ  کے مطابق  سیاسی قیادت اور امیدوار کو سیکیورٹی خطرات اور ملک کی مجموعی سیکیورٹی صورتحال پر الیکشن کمیشن کو بریفنگ دیتے ہوئے نیکٹا کے سربراہ کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کی جانب سے خودساختہ دھماکا خیز مواد ( آئی ای ڈیز) اور خودکش حملہ آوروں کو استعمال کیا جاسکتا ہے۔

بریفنگ کا انعقاد چیف الیکشن کمشنر جسٹس ( ر) سردار محمد رضا کے چیمبر میں کیا گیا اور اس میں الیکشن کمیشن کے سینئر حکام اور دیگر اراکین نے شرکت کی، اس دوران نیکٹا کے نیشنل کوآرڈینیٹر نے ان خطروں کے بارے میں معلومات اکھٹی کرنے اور اس معلومات کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فوری طور پر فراہمی سے متعلق نظام کے بارے میں آگاہ کیا۔

یہ بریفنگ اس نشاندہی کے بعد رکھی گئی، جس میں ایک سینئر حکام کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ 6 سیاست دان کو نشانہ بنائے جانے کا خدشہ ہے۔

اس نشاندہی کے بعد 4 روز میں خیبرپختونخوا میں 2 اور بلوچستان میں ایک دہشت گردی کا واقعہ ہوا، جس میں جمعہ کو خیبر پختونخوا کے سابق وزیر اعلیٰ اور جمعیت علماء اسلام سے تعلق رکھنے والے اکرم درانی کے قافلے پر بھی حملہ کیا گیا، تاہم وہ اس میں محفوظ رہے۔

اکرام درانی پر ہونے والے حملے نے بہت سے لوگوں کو حیران کیا کیونکہ ان کا نام نشانہ بنائے جانے والے رہنماؤں کی فہرست میں شامل تھا اور نیکٹا کی جانب سے خاص سیکیورٹی الرٹ جاری کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ جن دیگر رہنماؤں کو نشانہ بنائے جانے کا خدشہ ہے، ان میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما اسفند یار ولی اور امیر حیدر ہوتی، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیر پاؤ اور جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کے صاحبزادے طلحہ سعید کے نام شامل ہیں، اس کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنماؤں کو بھی خطرات لاحق ہیں۔

بریفنگ کے دوران الیکشن کمیشن کی جانب سے وقت پر انتخابات کے انعقاد پر زور دیا گیا اور یہ بات واضح کی گئی کہ دہشت گردی کے حملوں کے باوجود انتخابی عمل جاری رہے گا اور انتخابات کی راہ میں کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائے گی۔

الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں پرامن ماحول میں انتخابات یقینی بنانے کے لیے سخت سیکیورٹی کی ضرورت پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ سیاسی قائدین اور امیدواروں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے صوبائی حکومتوں کو فوری طور پر کام کرنا ہوگا۔

اجلاس کے دوران الیکشن کمیشن کی جانب سے صوبائی حکومتوں کو ہدایت کی گئی کہ وہ متعلقہ اداروں کے تعاون سے سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیں تاکہ مستقبل میں دہشت گردوں کے واقعات سے بچا جاسکے۔